کراچی: چھ سالہ بچی کا ریپ، 3 مشتبہ افراد گرفتار

گزشتہ روز کراچی میں نامعلوم ملزمان کی جانب سے ریپ کا نشانہ بنائے جانے کے بعد کچرے کے ڈھیر پر پھینکی جانے والی بچی کے کیس میں پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بچی سے ریپ کے الزام میں تین افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشتبہ ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

اجلاس کے دوران آئی جی سندھ نے پولیس افسران کو ہدایات کیں کہ معاملے کی روایتی طریقوں کے بجائے سائنسی بنیادوں پرتحقیقات کی جائیں۔

اجلاس کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ ملزمان کا تعلق اسی علاقےسے ہے جہاں متاثرہ بچی رہائش پذیر تھی۔

دوسری جانب متاثرہ بچی کو کراچی سول ہسپتال کے شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے بچی کی حالت تسلی بخش قرار دی جارہی ہے۔

سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر ذوالفقار سیال کے مطابق بچی کی حالت بہتر اور خطرے سے باہر ہے۔

خیال رہے کہ ریپ کا نشانہ بننے والی 6 سالہ بچی چند روز قبل پولیس کو کچرے کے ڈھیر سے ملی تھی، بچی کے گلے کو کاٹا گیا تھا، پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کو مردہ سمجھ کر کچرے میں پھینک دیا گیا تھا۔

ابتدائی تحقیقات سے بچی کے ساتھ ریپ کیے جانے کی تصدیق ہوئی تھی اور گزشتہ روز بچی کا سول ہسپتال میں آپریشن کیا گیا تھا۔

میڈیا میں خبر نشر ہونے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک شخص کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی تھی،جس کے بعد آج معاملے کی تحقیقات میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے آئی جی سندھ نے اجلاس طلب کیا۔

install suchtv android app on google app store