فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا گیا

فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا گیا فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو حراست میں لے لیا گیا

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا۔

ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنوں کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر حملے اور فورسز پر پتھراؤ کے واقعے کے بعد دونوں رہنما پارٹی کے دیگر کارکنان کے ساتھ پریس کلب پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کیلئے پہنچے تھے۔

اس موقع پر فاروق ستار نے رینجرز حکام سے کہا کہ وہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، تاہم انھیں اجازت نہیں دی گئی۔

یاد رہے کہ ڈی رینجرز نے وزیراعلیٰ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس سے قبل کراچی میں ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی اور نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس کر نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

نیوز کے نمائندے کے مطابق کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کے دوران رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقریروں کے بعد کارکنان مشتعل ہوئے۔

آے آر وائی نیوز کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے مشتعل کارکنان ان کے دفتر میں داخل ہوئے، ملازمین کو ہراساں کیا اور توڑ پھوڑ بھی کی۔ اے آئی وائی پر چلنے والی فوٹیج میں مشتعل افراد کو دفتر میں گھستے اور توڑ پھوڑ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس دوران مشتعل افراد کی بڑی تعداد زینب مارکیٹ کے اطراف موجود تھی جنہیں گورنر ہاؤس کی جانب جانے سے روکنے کیلئے پولیس نے شیلنگ کی۔

پولیس کی شیلنگ پر مظاہرین نے پتھراؤ شروع کیا جس سے کئی افراد زخمی ہوئے جب کہ زنیب مارکیٹ اور اس کے اطراف کے تمام تجارتی مراکز بند ہوگئے۔

اس موقع پر گورنر ہاؤس اور اس کی اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام ہوگیا اور شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

install suchtv android app on google app store