جنوبی افریقی گروپ کے 3 بھتہ خور گرفتار

جنوبی افریقی گروپ کے 3 بھتہ خور گرفتار فائل فوٹو

کراچی پولیس نے پیر کو تین مبینہ بھتہ خوروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ ڈاکٹروں اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو ہدف بناتے تھے جبکہ ان کے روابط ایک جنوبی افریقی گروپ سے تھے۔

ڈی آئی جی کراچی ویسٹ فیروز شاہ نے بتایا "پولیس نے دو مشتبہ بھتہ خوروں واصف رفیق اور فیضان عرف مٹو کو خواجہ اجمیر نگری سے گرفتار کرکے ان کی تحویل میں موجود کمپیوٹرز کو قبضے میں لیا ہے"۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گرفتار شدگان کی نشاندہی پر ان کے تیسرے ساتھی حسن طفیل کو بھی حراست میں لے لیا گیا "یہ بھتہ خوروں کا ایک بین الاقوامی گینگ ہے جو زیادہ تر ڈاکٹروں اور فارماسیوٹیکل کمپنیوں کو اپنا ہدف بناتے تھے"۔

ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق "متعدد ڈاکٹر ان کے خوف کے باعث ملک چھوڑ کر چلے گئے"۔

ڈی آئی جی کراچی ویسٹ فیروز شاہ نے بتایا "گرفتار مشتبہ افراد کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے"، تاہم انہوں نے اس کا نام نہیں بتایا۔

انہوں نے دعویٰ کیا " یہ لوگ گزشتہ پانچ سال سے بھتہ خوری میں ملوث ہیں مگر ان کی جانب سے ڈاکٹروں، فارما کمپنیوں اور تاجروں کو بھتے کی پرچیاں ارسال کرتے ہوئے کالعدم لیاری گینگ وار کے گروپس اور تحریک طالبان پاکستان کے نام استعمال کیے جاتے"۔

پولیس عہدیدار نے مزید بتایا کہ بھتے سے ملنے والی رقم کو جنوبی افریقہ بھیج دیا جاتا جس کے لیے جوہانسبرگ کے ایک رہائشی جنید بغدادی کی اہلیہ کے اکاﺅنٹ کو استعمال کیا جاتا۔

فیروز شاہ کا کہنا تھا کہ مشتبہ افراد کے دو ساتھیوں کی حافظ فرقان اور جانسن کے نام سے نشاندہی ہوئی ہے جو جنوبی افریقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے پریس کانفرنس کے دوران بھتہ خوری کے لیے استعمال ہونے والی پرچیوں کی کاپیاں بھی دکھائی گئیں جو ان کے مطابق زیرحراست مشتبہ افراد کے کمپیوٹر ڈیٹا سے نکالی گئی ہیں۔

فیروز شاہ نے انکشاف کیا کہ پولیس نے جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے بھتہ خوروں کی گرفتاری کے لیے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا ہے۔

install suchtv android app on google app store