متحدہ کا سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان، ’بھٹو‘ کا وارث ’زرداری‘ نہیں ہو سکتا

متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنماء سینیٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم آج متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ ہم مزید عرصے تک سندھ حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ عوام کو اجناس سمجھتے ہیں جن کا لین دین ہوتاہے، ہم عوام کی طرف سے ان سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنی کوئی خوبی بتائیں جس کی بنیاد پر ان کو پیپلز پارٹی کا چیئرمین بنایا گیا؟ اگر ان کو یہ کرسی وراثت میں ملی ہے تو بھی ’بھٹو‘ کا وارث ’بھٹو‘ ہی ہو سکتا ہے کوئی ’زرداری‘ نہیں ہو سکتا، ہمارے جینا حرام کرنے والے بتائیں کہ بے نظیر، ذوالفقار بھٹو اور مرتضی بھٹو کے قاتلوں کا جینا حرام کیا؟

رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہر دور میں محبت بانٹنے کی کوشش کی، ہر طرح سے قربانی دے کر دلوں کو جوڑنے کی کوشش کی مگر ہمیں نعفت اور تعصب کا تحفہ ملا، لاشیں ملی اور بے روزگاری دی گئی کیونکہ ہم نے جاگیردارانہ نظام کو چیلنج کیا ہے، سندھ کا وزیر تعلیم کہتا ہے کہ وہ حیدر آباد میں یونیورسٹی نہیں بننے دوں گا، مگر ہم ہر چیز برداشت کرتے رہے، شہری علاقوں پر دیہی علاقوں کر ترجیح جاتی رہی مگر اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے۔

ہم نے اب اپنا راستہ بدل لیا ہے اور منزل اسی رستے پر ہے، ہم اپنے حقوق بھی لیں گے اور اپنا صوبہ بھی لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں پیپلز پارٹی کا ساتھ دینے کا مطلب پاکستان کو کمزور کرنا ہے، ہم واضح کرنا چاہتے ہیں قائد تحریک الطاف حسین پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم سندھ کے مالک ہیں اور اپنا یہ حق لے کر رہیں گے، ہم نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان میں زیادہ سے زیادہ سے صوبے بنائے جائیں مگر اس مطالبے کا جواب نفرت سے دیا گیا، ہم آج پھر کہتے ہیں کہ اس مطالبے سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

خالد صدیقی نے کہا کہ ہم نے متحدہ قومی موومنٹ اس لئے نہیں بنائی کہ مہاجر قوم کو گالی دی جائے، خورشید شاہ نے مہاجر کو گالی کہا اور بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کوئی وجہ ہی نہیں چھوڑی کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ چلا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایم کیو ایم کا جینا حرام کر دیں گے، ہم اس سے پہلے کی زیادتیوں کو نظر انداز بھی کر دیں تو صرف دو دنوں میں ہی نفرت انگیزی کی انتہا کر دی ہے جو برداشت نہیں کی جا سکتی، ہم نے اس قوم کی تعمیر میں حصہ ڈالا ہے مگر ہمیں ہمیشہ جواب میں نفرت ہی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جن ایم کیو ایم مہاجر قومی موومنٹ تھی اور ہمارے کارکنوں کو مارا گیا تھا، ہمیں لاشوں کی تحفے دیئے گئے تھے مگر ہم اس کے بعد قومی جماعت بن کر ابھرے، اگر ہم نے لاشوں کی سیاست کرنا ہوتی تو اس آپریشن میں پیپلز پارٹی نے ہمیں سو سال کا سامان فراہم کر دیا تھا مگر ہمارے قائد نے اس وقت میں انتقام کی بجائے صبر وتحمل کا اظہار کیا اور پاکستان کی خاطر محبت اور ہمت کی سیاست کا آغاز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل 1988 میں بھی پیپلز پارٹی کی پہلی حکومت میں آدھے گھنٹے سے کم وقت میں ہمارے تین سو سے زائد کارکنوں کو گولیاں مار دی گئیں اور قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی مگر ہمارے قائد نے اس وقت بھی اس قوم کو تقسیم سے روک دیا، ان پر ہر طرف سے پریشر تھا مگر ہم نے محبت کی بات کی اور پھر ان کو وزیر اعظم بننے کے لئے ہمارے ووٹ کی ضرورت تھی تو ہم نے ان کو ووٹ دیا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماء نے کہا کہ 2008 کی حکومت بناتے وقت بھی پیپلز پارٹی ہمارے در پر آئی تو ہم نے ان کی بات سن لی، ہم ہمیشہ قربانیاں دیتے رہے ہیں مگر ہمارے تعاون کے جواب میں ہمیں ہمیشہ نفرت دی گئی اور اب بات ہمارے قائد کے خلاف نعفت انگیزی تک پہنچ گئی ہے، یہ بات برداشت نہیں کی جا سکتی، ہمارے قائد ہمیشہ ہمیں برداشت کی تلقین کرتے رہے مگر بلاول بھٹو زرداری مسلسل ہمارے قائد کے خلاف نفرت انگیز باتیں کرتے رہے۔

اس سے قبل انہوں نے کہا کہ آج اہم اور ہنگامی پریس کانفرنس سے قبل ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے کراچی اور لندن میں اجلاس ہوئے جس میں ہمارے کارکنوں، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز نے شرکت کی اور اس پریس کانفرنس میں کیا جانے والا ہر اعلان پوری کی پوری متحدہ قومی موومنٹ کا فیصلہ ہے۔

install suchtv android app on google app store