پارہ چنار دھماکے: 27 ویں رمضان سے یہ دھرنا مسلسل جاری

جمعے کو ہونے والے دو دھماکوں کے بعد احتجاجی دھرنا چار دنوں سے جاری ہے جمعے کو ہونے والے دو دھماکوں کے بعد احتجاجی دھرنا چار دنوں سے جاری ہے

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پارہ چنار میں ہونے والے دو دھماکوں کے بعد ہونے والا احتجاجی دھرنا گذشتہ چار روز سے جاری ہے۔ دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔

خیال رہے کہ جمعے کی شام پارہ چنار میں کڑمان اڈہ کے قریب ہونے والے ان دو دھماکوں میں 60 کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے دھرنے کے منتظم ثاقب بنگش نے بتایا کہ '27ویں رمضان سے یہ دھرنا مسلسل جاری ہے اور جب تک ان کے مطالبات سنے نہیں جاتے یہ دھرنا جاری رہے گا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری برداشت ختم ہو چکی ہے، ہر مہینے دھماکہ، ہر مہینے سو ہلاکتیں، اتنا بڑا علاقہ تو نہیں جس کو سکیورٹی نہ دی جا سکے۔سکیورٹی کے اتنے بڑے دعووں کے نتیجے میں ہمیں سو لاشوں کا تحفہ مل رہا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف کو تو یہ اندازہ بھی نہیں ہے کہ پارہ چنار پاکستان میں ہے یہ کسی دوسرے ملک میں۔‘

ثاقب بنگش کا کہنا تھا کہ 'کور کمانڈر آئے تھے اور ہمیشہ کی طرح صرف یہ کہہ کر چلے گئے کہ آپ کے مطالبات پورے کیے جائیں گے، تاہم آج تک ایسا نہیں ہوسکا ہے۔'

'اب تک 11 دھماکے ہو چکے ہیں، یہ کوئی تیسری دنیا سے آکر تو نہیں کرتا، آخر یہ دھماکے کرنے والے پاکستان میں موجود ہیں۔'

ثاقب بنگش نے بتایا کہ جب تک اس علاقے کی سکیورٹی کا ذمہ مقامی لوگوں کو دیا گیا تھا سب ٹھیک تھا تاہم ان کے بقول جب سے 'ہم سے سکیورٹی لی گئی ہے تو ایسے مسائل روز ہو رہے ہیں۔'

انھوں نے حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر علاقوں میں کوئی وقعہ پیش آتا ہے تو لاکھوں روپوں کی امداد کا اعلان کیا جاتا جبکہ پارہ چنار میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ کے اواخر میں پارہ چنار میں خواتین کی ایک امام بارگاہ کے نزدیک بم دھماکے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

جبکہ رواں سال جنوری میں پارہ چنار میں سبزی منڈی کی عیدگاہ مارکیٹ کے قریب والے دھماکے میں بھی کم از کم 24 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔

install suchtv android app on google app store