بھارتی فورسز کشمیریوں کی طبی امداد تک رسائی میں رکاوٹ

صحت عامہ کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کشمیریوں کی طبی امداد تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فزیشنز فار ہیومن رائٹس (پی ایچ آر) نے دعویٰ کیا ہے کہ نہ صرف بھارتی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کشیدگی کے دوران طاقت کے بے دریغ استعمال کرتے ہیں بلکہ وہ زخمیوں کی جلد از جلد طبی امداد تک رسائی کو بھی مشکل بناتے ہیں جس کہ وجہ سے اموات میں اضافہ ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ تصادم کے دوران زخمی ہونے والوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کو روکا جاتا ہے۔

پی ایچ آر کے ڈائریکٹر آف پروگرامز وائیڈنی براؤن نے بتایا کہ طبی امداد تک رسائی میں رخنہ ڈالنا تنازعات اور کشیدگی کے ماحول میں کام کرنے والے میڈیکل ورکرز کو حاصل تحفظ کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے بعض ڈاکٹرز سے بھی انٹرویو کیے جنہوں نے بتایا کہ زخمیوں کے علاج کے دوران پولیس بھی ہسپتال میں موجود رہتی ہے، زخمیوں کو دھمکاتی ہے اور ایڈمٹ ہونے والوں کی نگرانی کرتی ہے‘۔

یہ بات بھی سامنے آئی کہ انڈین سیکیورٹی فورسز زخمی کشمیریوں کا علاج کرنے والے میڈیکل ورکرز کو بھی ہراساں کرتے ہیں اور ڈاکٹرز کو ہسپتال پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دوسری جانب بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پی ایچ آر کی رپورٹ دیکھنے کے بعد اس پر رد عمل ظاہر کریں گے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز مظاہرین پر پیلیٹ گن کا بھی استعمال کرتی ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں مظاہرین بینائی سے مکمل یا جزوی طور پر محروم ہوچکے ہیں۔

پی ایچ آر کی رپورٹ ہسپتال کے ریکارڈ، ڈاکٹرز کے انٹرویو، عینی شاہدین اور متاثرہ افراد کے انٹرویو پر مبنی ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بھارتی پولیس مظاہرین پر 12 گیج کی شاٹ گن استعمال کرتی ہے جس میں لوہے کے چھرے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے براہ راست 5 ہزار 200 افراد زخمی اور درجنوں ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر مہلک ہتھیاروں جیسے پیلیٹ گن، ربڑ کی گولیاں اور شاٹ گن سے ہونے والے زخمیوں کو اگر فوری طبی امداد فراہم کردی جائے تو جان جانے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

واضح رہے کہ کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں اور سیکیورٹی فورسز سے تصادم کے نتیجے میں 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

8 برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہروں اور جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس کے بعد انڈین حکام نے وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔

وادی بھر میں اسکولز، دکانیں اور بینک وغیر بند ہیں جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کرفیو کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد کشمیری نوجوانوں کی زندگیاں بچانا ہے، ہم کرفیو نافذ نہ کریں تو کیا کریں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے کشمیر کی حالیہ صورتحال پر ہندوستان کو مذاکرات کی کئی بار دعوت دی تاہم انڈیا نے کشمیر پر مذاکرات سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیاہوا ہے کہ وہ صرف دہشتگردی پر بات کرے گا۔

حال ہی میں نومنتخب امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 'اپنے غیر معمولی تجربات اور صلاحیتوں' کو بروئے کار لاکر مسئلہ کشمیر سمیت دنیا کے کئی مسائل حل کرسکتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store