ہم کوئی شہادت بھولے نہیں، سانحہ گیاری کو پانچ سال گزر گئے

شہدائے گیاری فائل فوٹو شہدائے گیاری

برفانی تودےتلے دبے پاک فوج کے سپوتوں کو نکالنے کے لئے تاریخی ریسکیو آپریشن کی کامیاب تکمیل سے پاک فوج نے عزم و ہمت اور حوصلے کی نئی داستاں رقم کی۔

ملک بھر کے تمام کنٹونمنٹس میں شہدائے گیاری کی آج پانچویں برسی انتہائی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی۔

سات اپریل 2012 کا دن سانحہ بن کر طلوع ہوا۔ گیاری سیکٹر میں ناردرن لائٹ انفنٹری کے بٹالین ہیڈکوارٹر پر برفانی تودا آن گرا، جس کے نتیجے میں ایک سو انتیس آرمی کے افسر اور جوان جبکہ گیارہ عام شہری شہید ہو گئے تھے۔

برفانی تودے نے تقریباً ایک کلو میٹر کے علاقے کو متاثر کیا تھا۔ بٹالین ہیڈ کوارٹر گزشتہ بیس سال سے اسی مقام پر موجود تھا۔

سخت موسمی حالات نے امدادی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا مگر مسلح افواج نے شہداء کے جسد خاکی کی تلاش جاری رکھی۔

جہاں پیدل پہنچنا مشکل ہے وہاں بھاری مشینری پہنچائی گئی۔ امدادی سرگرمیوں میں ہیلی کاپٹرز، انجینئرنگ کی بھاری مشینری راولپنڈی، گلگت، بشام، مظفر آباد اور چلاس سے روانہ کی گئی۔

امدادی سرگرمیاں ڈیڑھ سال تک جاری رہیں۔ امدادی سرگرمیوں میں امریکہ سمیت کئی ملکی ماہرین کی ٹیموں نے بھی حصہ لیا۔

سانحہ گیاری کے بعد ہونے والا تاریخی آپریشن ہمیشہ عزم وہمت کی شاندار مثال رہے گا۔

install suchtv android app on google app store