پاکستان کے عظیم کوہ پیما حسن سدپارا کسمپرسی کی حالت میں حکومتی امداد کا منتظر

حسن سدپارا حسن سدپارا

8 ہزار میٹر بلند 8 چوٹیاں سر کر کے پاکستان کا نام روشن کرنے والے حسن سدپارا راولپنڈی کے ہسپتال میں حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

حسن سدپارہ وہ پہلے پاکستانی کوہ پیما ہیں جنہوں نے 8 ہزار میٹر بلند 8 چوٹیوں کو سر کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ آج پاکستان کا وہی شیردل بیٹا ایک موذی مرض کا شکار ہو کر راولپنڈی کے ایک ہسپتال میں زندگی اور موت کے درمیان جھول رہا ہے۔

حسن سد پارا کا تعلق اسکردو کے نواحی گاؤں سدپارا سے ہے اور وہ ماونٹ ایورسٹ، کے ٹو، نانگاپربت اور براڈپیک کو بغیر مصنوعی آکسیجن سر کرنے کا منفرد اعزاز رکھتے ہیں۔

پاکستان کی جانب سے 3 عالمی ریکارڈ بنانے والے خون کے سرطان جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں۔

اس مہلک اور جان لیوا مرض کا علاج بہت مہنگا ہے اور حسن سد پارا خود اس کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

لہٰذا ان کے بیٹے نے بھی حکومت سے مالی امداد کی اپیل کی ہے۔

وفاقی اور صوبائی حکومت نے انکے علاج کے لئے زبانی دعویٰ تو کیا ہے لیکن بدقسمتی سے عملی طور پر تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔

خود حسن سد پارا کا کہنا ہے کہ میں قومی ہیرو ہوں، سخت سرد موسم میں دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کیا اور اس پر قومی پرچم لہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ میرے علیل ہونے پر ابھی تک کسی حکومتی نمائندے نے رابطہ نہیں کیا ہے۔

حکومت کو چاہیئے کہ دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے قومی ہیرو کی جانب جلد از جلد متوجہ ہو کر حسن سد پارا کے علاج معالجے کا مناسب انتظام کرے۔

install suchtv android app on google app store