مجھے نااہل کرنا ہی تھا اس لئے اقامہ کی آڑ لی گئی: نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ حالات کی سنگینی کا سامنا پہلے بھی کیا اور اب بھی کر رہا ہوں پہلے بھی مشکلات برداشت کیں لیکن کبھی آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔

پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں سے فرار ہونا ہمارا طریقہ نہیں، ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کے لئے کردار ادا کرتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پاناما کیس پہلا کیس ہے جس میں دفاع کرنے والے کے تمام آئینی و قانونی حقوق صلب کرلئے گئے، جس عدالت نے فیصلہ دیا وہی نگراں بن گئی اور کوئی ثبوت نہ ملا تو عدالت نے پراسرار طور پر جے آئی ٹی بنائی۔

نواز شریف نے کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے کئی بار پیش ہوئے جنہیں واٹس ایپ کالوں کے ذریعے چنا گیا ، جے آئی ٹی میں وہ ہیرے بھی تھے جن کے خلاف انکوائریاں چل رہی ہیں اور سپریم کورٹ بھی ان کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتی۔

نواز شریف نے کہا کہ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ انصاف اور قانون کے تقاضے کس بری طرح پامال ہورہے ہیں لیکن ہم کارروائی میں شامل رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بالاخر فیصلہ یہ آیا کہ ایک پائی کی کرپشن، رشوت، بدعنوانی، کک بیک یا اختیارات کا غلط استعمال ثابت نہیں ہوا، فیصلے کو آئینی اور قانونی ماہرین نے نہیں مانا تو میں کیسے مان لوں۔

نواز شریف نے کہا کہ 'کہا گیا آپ کو پاناما میں سزا نہیں دی جاسکتی اس لئے اقامہ کی آڑ لی گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اب بھی امید ہے کہ کہیں نہ کہیں انصاف ضرور ہے، بظاہر نشانہ میں اور میرا خاندان ہے لیکن سزا پورے پاکستانیوں اور ان کی آنے والی نسلوں کو مل رہی ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ فیصلوں کی ساکھ نہ رہے تو عدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی، ہماری تاریخ ایسے فیصلوں سے بھری ہے جسے بیان کرتے ہوئے ندامت ہوتی ہے، اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے 20 کروڑ پاکستانیوں کو کرنے دو ان سے ان کا یہ آئینی حق نہ چھینا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جھوٹ پر مبنی بے بنیاد مقدمے لڑ رہا ہوں لیکن حقیقی مقدمہ لڑنے کا تہیہ کرلیا اور یہ مقدمہ قائداعظم کے پاکستان کا مقدمہ، آئین و قانون ، جمہوریت اور آئین کے حق حکمرانی، اور ووٹ کے تقدس کا مقدمہ ہے، 70 برس کے دوران نشانہ بننے والے وزرائے اعظم کا مقدمہ ہے، مجھے یقین ہے کہ آخری فتح عوام اور پاکستان کی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم جان چکی ہے کہ ان کی نااہلی کا سبب یہ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے جو تنخواہ بیٹے سے وصول نہیں کی اور ان کا اثاثہ تھی اور وہ اثاثہ ظاہر نہ کر کے خیانت کی لہذا صادق اور امین نہیں رہا۔ کاش میرے اثاثے کھنگالنے والوں کی نظر کچھ اور اثاثوں پر بھی پڑتی جو ان کے سیاسی اکاؤنٹ میں جمع ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر کی مخالفت، لالچ اور دھمکیوں کے باوجود ایٹمی اثاثوں کاا اعلان کس نے کیا، ڈیم، ہوائی اڈوں، میٹروس، لواری ٹنل، کچھی کینال، نیلم چہلم ، بجلی کے کارخانوں پر کس کا نام لکھا ہے اور کیا یہ کوئی معمولی اثاثے ہیں۔

install suchtv android app on google app store