نیب نے پلی پارگین کے ذریعے 5 برس میں 36 ارب روپے وصول کیے

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے گذشتہ 5 برس میں 36 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی ثریا جتوئی نے وفاقی وزیر قانون سے نیب کی کارکردگی پر سوال کیا اور صوبوں کے اعتبار سے کیسز رجسٹر کرنے، رقم کی ریکوری اور پلی بارگین کے ذریعے کیسز کو حل کرنے کے حوالے سے رپورٹ قومی اسمبلی کے سامنے پیش کرنے کی استدعا کی۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر زاہد حامد کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق نیب نے جنوری 2013 سے مارچ 2017 کی مدت کے دوران پلی بارگین کے ذریعے 582 کیسز حل کیے جبکہ اس عرصے کے دوران 36 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کی گئی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب بلوچستان کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار

وزیر قانون کے مطابق نیب نے 2013 سے مارچ 2017 تک بدعنوانی کے 3 ہزار 35 مقدمات رجسٹر کیے جبکہ سب سے زیادہ مقدمات 2016 میں رجسٹر ہوئے جن کی تعداد 914 ہے.

تفصیلات کے مطابق گذشہ چار سالوں کے دوران وفاق اور پنجاب میں بدعنوانی کے کُل 1 ہزار 340 مقدمات رجسٹر کیے گئے جبکہ سندھ میں بدعنوانی کے 841، خیبر پختونخواہ میں بدعنوانی کے 513 اور بلوچستان میں بدعنوانی کے 341 کیسز رجسٹر ہوئے.

یاد رہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری سے کرپشن کی رقم کی رضاکارانہ واپسی 'پلی بارگین' کا اختیار واپس لینے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب قانون کے سیکشن 25 اے کے اختیار کا استعمال بدعنوان عناصر کو کلین چٹ دینے کے مترادف ہے، جبکہ چیئرمین نیب کو حاصل اس اختیار سے کرپشن میں اضافہ ہوا۔

جس کے بعد حکومت نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں پلی بارگین اور رقوم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق متنازع شقوں میں ترمیم کردی تھی۔

install suchtv android app on google app store