کچھ ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہورہے ہیں: احسن اقبال

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال فائل فوٹو وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ کچھ ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہورہے ہیں اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پارلیمان کو اس ملک میں بے وقعت کیا جارہا ہے لیکن ملک کی پارلیمان کوئی یتیم خانہ نہیں یہ 20 کروڑ عوام کی خواہشات کا مظہر ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آزادی کپ کے لیے پاکستان آکر کھیلنے والے کھلاڑیوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آزادی کپ صرف کرکٹ کا مقابلہ نہیں بلکہ پاکستانی قوم کے عزم کی للکار تھی جس نے دہشت گردی کو شکست دے کر قائداعظم کے پاکستان کو دوبارہ حاصل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ آزادی کپ نے بین الاقوامی کھلاڑیوں کا اعتماد بحال کیا، ورلڈ الیون نے دنیا میں پاکستان کے تشخص کو مثبت انداز میں پیش کیا اور وہ دھبے دھو ڈالے جو دہشت گردوں نے سیکیورٹی کے حوالے سے ہم پر لگائے، یہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے جس کے لیے اہل پاکستان مبارکباد کے مستحق ہے جب کہ اہل لاہور بھی مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں سیکیورٹی انتظامات کے باعث پریشانیاں برداشت کیں اور میزبانی کا حق ادا کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے بہترین سیکیورٹی انتظامات پر پنجاب حکومت، صوبائی سیکیورٹی اداروں اور وفاق کے سیکیورٹی اداروں کی بھی تعریف کرتے ہوئے انہیں شاباش دی۔

انہوں نے کہا حکومت کی کوشش ہےکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی کھیل کے میدان آباد کریں جس کے لیے کراچی بہت اہم ہے، لیکن کھیلوں کے میدانوں کا فیصلہ ہم نہیں کرتے اس میں آئی سی سی اور دیگر ممالک کے ٹیموں کی رضا مندی مشروط ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آج ملک میں دہشت گردی کی کمر ٹوٹ چکی ہے، کراچی جس کا امن برباد ہوچکا تھا دوبارہ سکون کی طرف آرہا ہے، چار سال میں پاکستان میں بےمثال ترقیاں ہوئی ہیں، آج ملک کی اقتصادی کامیابی کو پی ٹی آئی یا اپوزیشن سے سرٹیفکیٹ نہیں لینا جنہیں ہر اچھی چیز میں بیڑہ غرق نظر آتا ہے، ہمارے لیے ملک کے عوام کا اعتماد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 2 سال میں پاکستان نے اپنی تاریخ میں انتہائی سیاحت دیکھی، 70 سال کی تاریخ میں کبھی اتنے پاکستانی سیر کرنے نہیں نکلے، چاہے وہ ملک کا کوئی بھی علاقہ ہو، اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ لوگوں میں اعتماد آرہا ہے۔

پاناما کیس کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ آرٹیکل 10 اے اس بات کو پابند کرتا ہے کہ شفاف ٹرائل ہر شخص کا بنیادی حق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر بحث نہیں کرسکتے، سپریم کورٹ نے دلائل کو نظر انداز کیا، ہمارا گمان ہے کہ نواز شریف کے خلاف فیصلے پر تاریخ اپنا نکتہ نظر مختلف دے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں 10 سے 15 سال پرانے مقدمات کھولے گئے تو میں انارکی ہوگی جب کہ نوازشریف کے فیصلے پر کسی ایک بین الاقوامی میڈیا نے یہ نہیں کہا کہ انہیں کرپشن پر ہٹایا گیا، تمام میڈیا نے کہا کہ نوازشریف کو ایک سازش کے ذریعے ہٹایا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ سوشل میڈیا کے بقول با اثر قانونی شخصیت نیب پر ریفرنس دائر کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں، اطلاعات ہیں نیب کو بااثر لوگوں نے بلاکر کہا کہ حدیبیہ کی اپیل لاتے ہیں یا نہیں، اطلاعات کے مطابق کوئی دفترہے جہاں سے نیب اور دیگر سے ساز باز کی جارہی ہے، با اثر شخصیت کا نیب کے افسران کو بلاکر کہنا انصاف کے تقاضوں کوپورا نہیں کرتا۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھاکہ کچھ دیگر ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہورہے ہیں، ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پارلیمان کو اس ملک میں بے وقعت کیا جارہا ہے لیکن ملک کی پارلیمان کوئی یتیم خانہ نہیں، یہ 20 کروڑ عوام کی خواہشات کا مظہر ہے، عوام کے حق حاکمیت میں مداخلت کسی طورپر قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان قانون کی ماں ہے اسی کے بطن سے آئین و قانون جنم لیتا ہے اور آئین میں اداروں کی حدود متعین ہے، ان چیزوں کو پارلیمان میں زیر بحث لائیں گے کیونکہ پاکستان ایک پارلیمنٹری ڈیموکریسی ہے، یہاں اللہ تعالیٰ کی حاکمیت کے بعد عوام کی حاکمیت کو بالادست کیا گیا، پاکستان کے عوام کی بالادستی کو چیلنج کیا جائیگا تو ملک میں آئین کی بنیاد کمزور ہوگی یہ چیز ہمارے لیے قابل قبول نہیں۔‘

install suchtv android app on google app store