پاکستانی پانیوں میں ’اسپَرم وہیل‘ کا پہلا جوڑا دیکھا گیا

اسپَرم وہیل اسپَرم وہیل

ماہی گیروں نے جیوانی کے قریب ’اسپَرم وہیل‘ کا جوڑا دیکھا جو پاکستانی پانیوں میں وہیل کی اس قسم کا دیکھا جانے والا پہلا جوڑا ہے۔

ورلڈ وائڈ فنڈ پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق گُنز سے 22 کلومیٹر جنوب میں جہاز رانی کے دوران چند ماہی گیروں نے اسپرم وہیل کے اس جوڑے کو دیکھا اور تجسس سے اس کا تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک پیچھا کیا، جس کے بعد وہیلز سمندر میں غائب ہوگئیں۔

دسمبر 2005 میں کراچی کے قریب سُنیرا بیچ پر اسپرم وہیل کا ڈھانچہ ملنے کی رپورٹ سامنے آئی تھی، جبکہ ایک اور قسم کی وہیل کی چند ہڈیوں کو جیوانی کے قریب داران بیچ سے جمع کیا گیا تھا۔

اسپرم وہیل کو، جس کا سائنسی نام ’فائسیٹر میکروسیفیلَس‘ ہے، اس کے دیگر وہیل کے مقابلے میں کئی گنا بڑے سَر اور واضح گول ماتھے سے باآسانی پہچانا جاسکتا ہے۔

اسپرم وہیل عالمی طور پر تمام بڑے سمندروں میں پائی جاتی ہے۔

انہیں زمین پر سب سے بڑا شکار خور مانا جاتا ہے جو کئی اقسام کی مچھلیوں اور بغیر ریڑھ کی ہڈی والے حیوانوں کو اپنی خوراک بناتی ہیں۔

اسپریم وہیل سے متعلق یہ مانا جاتا ہے کہ وہ سمندر میں 3 ہزار 280 فٹ کی گہرائی تک جاسکتی ہیں اور ہر غوطے میں تقریباً 90 منٹ تک اپنی سانس روک سکتی ہیں۔

install suchtv android app on google app store