سپریم کورٹ: جہانگیر ترین سے آف شور کمپنی کی تفصیلات طلب

  • اپ ڈیٹ:

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ جہانگیر ترین نے بطور وفاقی وزیر یونایئٹڈ شوگر ملز کے شیئرز غیرقانونی طریقے سے خرید کر 7 کروڑ 80 لاکھ روپے کمائے، ایس ای سی پی نے کارروائی کی تو غلطی تسلیم کر کے جرمانے کے ساتھ رقم واپس کی۔

چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ جرمانہ ادا کرنے کے بعد جو معاملہ ختم ہو گیا اس پر بارہ سال بعد آرٹیکل 62 کا اطلاق کیسے کریں؟ غالباً رضاکارانہ رقم واپس کرنے والا صادق ہو تا ہے۔

جہانگیر ترین اور بچوں میں تحائف کے تبادلے کے معاملے پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس میں کوئی غیرقانونی بات نہیں۔ حنیف عباسی کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ آف شور کمپنی کے بینیفشل مالک جہانگیر ترین کے بچے بے نامی حصہ دار ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ والد اور بچوں کے درمیان بے نامی جائیداد نہیں ہوتی، دیکھنا ہے کہ کمپنی بنانے کے لئے پیسہ قانونی طریقے سے باہر گیا یا نہیں؟ کمپنی کی تمام معلومات فراہم کی جائیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ نااہلی انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، خیالات یا مفروضوں پر کسی کو نااہل نہیں کر سکتے۔

install suchtv android app on google app store