وہ 10 باتیں جو بھارت کو پاکستان سے سیکھنی چاہئیں

ایک بھارتی صحافی نے اپنے حالیہ بلاگ میں لکھا ہے کہ بھارتیوں کو پاکستان سے بلاوجہ نفرت کرنے کے بجائے پاکستان اور پاکستانیوں کی اچھی باتیں سیکھنی چاہئیں تاکہ ان کا اپنا معاشرہ بھی آج کے مقابلے میں بہتر ہو۔

انڈیا ٹائمز نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے اس بلاگ میں بھارتی صحافی نے ایسی 10 باتوں کی نشاندہی کی ہے جو بھارت کو پاکستان سے سیکھنی چاہئیں:

1- وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان میں اقلیتوں سے بہتر سلوک ہوتا ہے کیونکہ پاکستان میں رہنے والے سکھوں اور ہندوؤں کو دہشت گرد نہیں کہا جاتا اور نہ ہی انہیں زبردستی مسلمان کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے بیشتر میڈیا رپورٹوں کو انہوں نے افسانہ قرار دیا ہے۔

2- بھارتی صحافی نے انسٹی ٹیوٹ آف یوروپین بزنس ایڈمنسٹریشن کی جانب سے 125 ممالک کے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستانی دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم ہیں جبکہ پاکستان سائنسدانوں اور انجینئروں کی مجموعی تعداد کے اعتبار سے دنیا کا ساتواں سب سے بڑا ملک بھی ہے۔

3- عالمی اداروں کے فراہم کردہ اعداد و شمار کا تذکرہ کرتے ہوئے بھارتی صحافی نے لکھا ہے کہ گزشتہ 5 سال کے دوران پاکستان میں شرح خواندگی میں 250 فیصد اضافہ ہوا ہے اور بھارت کو یہ سیکھنا چاہیے کہ ایک ایسا ملک جسے مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے وہ کس طرح سے اپنے یہاں تعلیم کی شرح بڑھانے میں کامیاب ہوگیا۔

4- انہوں نے پاکستان کے قومی ترانے کی شاعری اور دھن کو بھی خوب سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا بھر کے قومی ترانوں میں پاکستان کے قومی ترانے کی دھن سب سے اچھی اور کانوں میں رس گھولنے والی ہے جبکہ اس کی شاعری آپ کے اندر ایک نیا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے لکھا کہ کرکٹ میچوں کی ابتداء میں صرف چند بار ہی پاکستانی قومی ترانہ سننے کے بعد انہیں اس کی ابتدائی لائنیں یاد ہوگئیں۔ بھارتیوں کو سوچنا چاہیے کہ ان کا قومی ترانہ بھی ایسا ہو تو کتنا اچھا ہوگا۔

5- بھارتی صحافی نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان صوفیانہ شاعری اور صوفی موسیقی کی سرزمین ہے جس میں انسانیت سے محبت کا درس دیا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایک بار پاکستانی کوک اسٹوڈیو میں پیش کیا گیا صوفیانہ کلام ضرور سنیں تاکہ انہیں معلوم ہوجائے کہ اس کلام کی شاعری کیسی بہترین اور موسیقی کس اعلی پائے کی ہے۔

6- عام تاثر کی نفی کرتے ہوئے بھارتی صحافی اپنے بلاگ میں لکھتے ہیں کہ ڈرامے بنانے والے بھارتی اداروں اور ہدایت کاروں کو پاکستان سے سیکھنا چاہیے کیونکہ پاکستانی ڈرامے صرف ساس بہو کے جھگڑوں ہی کے گرد نہیں گھومتے بلکہ ان میں سماجی ناہمواریوں کو بھی خوبی سے اجاگر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی ڈرامے صرف چند ماہ بعد ہی ختم ہوجاتے ہیں اور بھارتی ڈراموں کی طرح برسوں تک بغیر کسی کہانی کے چلتے نہیں رہتے۔

7- چھانگا مانگا کے جنگل کی تعریف کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ 12000 ایکڑ پر پھیلا ہوا یہ دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی جنگل ہے اور بھارتیوں کو بھی ماحول دوستی کی یہ روِش اختیار کرنی چاہیے کیونکہ ایک اچھی بات اختیار کرنے میں ان ہی کا فائدہ ہے۔

8- پاکستان وہ ملک ہے جہاں دنیا کے سب سے کم عمر شخص نے سول جج کا عہدہ سنبھالا۔ بھارتی صحافی لکھتے ہیں کہ جولائی 1952 میں محمد الیاس نے لاہور میں سول جج کا عہدہ سنبھالا تو ان کی عمر صرف 20 سال اور 9 مہینے تھی۔ اگرچہ وہ سول جج بننے کا امتحان اس سے بہت پہلے پاس کرچکے تھے لیکن ضابطے کی کارروائی کے باعث ان کی تقرری اس نتیجے کے 8 ماہ بعد عمل میں لائی گئی۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ بھی اپنے یہاں نوجوانوں کو آگے کے بہتر مواقع فراہم کرے تاکہ وہ پوری توانائی کے ساتھ کچھ کر دکھا سکیں۔

9- ایدھی ایمبولینس سروس کی تعریف جہاں ساری دنیا کرتی ہے وہیں یہ بھارتی بلاگر بھی اسے سراہے بغیر نہ رہ سکے اور اپنے بلاگ میں انہوں نے لکھا کہ دنیا میں سب سے بڑی ایمبولینس سروس آپریٹ کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ’’ایدھی فاؤنڈیشن‘‘ کا تعلق پاکستان سے ہے جس کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے بھارتیوں کو مشورہ دیا ہے کہ انہیں بھی ہر معاملے میں حکومت کی طرف دیکھنے کے بجائے اپنے یہاں ایدھی فاؤنڈیشن جیسی تنظیمیں بنانی چاہئیں۔

10- حقوقِ نسواں کے بارے میں خبروں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے بھارتی صحافی لکھتے ہیں کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیمیں بہت مضبوط ہیں جبکہ وہاں عورتوں کے خلاف جرائم کی شرح بھی بہت کم ہے۔ خواتین کے بارے میں پاکستانی معاشرے کا مجموعی رویہ بہت ہمدردانہ ہے۔ اس کے برعکس ہندوستان میں عورتوں کے ساتھ ناروا سلوک اور بڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ بھارتی معاشرے کو پاکستان سے یہ سیکھنا چاہیے کہ خواتین کا احترام کیسے کیا جاتا ہے کیونکہ اس معاملے میں پاکستان بہت آگے ہے۔

install suchtv android app on google app store