ولادت امام حسن علیہ السّلام

پندرہ رمضان طلوع افتاب صحن رسالت میں جنت کے نوجوانوں کے سردار کی ولادت کی نوید لے کر ایا حضرت علی کے اکبر بیٹے کا نام رسول خدا نے حسن رکھا یہ نام اس سے پہلے کسی کا نہ تھا۔ 

پندرہ رمضان 3 ہجری کو مدینہ منورہ امام حسن کی ولادت سے منور ہوا ۔ مورخین کا کہنا ہے کہ رسول کے گھر میں آپ کی پیدائش اپنی نوعیت کی پہلی خوشی تھی۔ آپ کی ولادت نے رسول کے دامن سے مقطوع النسل ہونے کا دھبہ صاف کردیا اور دنیا کے سامنے سورئہ کوثرکی ایک عملی اور بنیادی تفسیر پیش کردی۔

حضرت امام حسن علیہ السلام کو تقریباً آٹھ برس اپنے نانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سایہ عاطفت میں رہنے کا موقع ملا۔ رسالت مآب اپنے اس نواسے سے جتنی محبت فرماتے تھے اس کے واقعات دیکھنے والوں نے ہمیشہ یا درکھے۔

مام حسن (ع) ہر جہت سے کامل تھے آپ کے وجود مقدس میں انسانیت کی اعلی ترین نشانیاں جلوہ گر تھیں۔
آپ خدا کی طرف سے مخصوص توجہ کے حامل تھے اور اس توجہ کے آثار کبھی وضو کے وقت آپ کے چہرہ پر لوگ دیکھتے تھے جب آپ وضو کرتے تو اس وقت آپ کا رنگ متغیر ہو جاتا اور آپ کاپنے لگتے تھے۔ جب لوگ سبب پوچھتے تو فرماتے تھے کہ جو شخص خدا کے سامنے کھڑا ہو اس کے لئے اس کے علاوہ اور کچھ مناسب نہیں ہے۔

امام حسن (ع) کی عظمت اور بزرگی کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ کم سنی کے با وجود پیغمبر (ص) نے بہت سے عہد ناموں میں آپ کو گواہ بنایا تھا۔

امام حسن علیہ السّلام کی ایک غیر معمولی صفت جس کے دوست اور دشمن سب معترف تھے . وہ حلم کی صفت تھی جس کا اقرار اپ کے دشمن بھی کیا کرتے. حکومت ُ شام کے ہواخواہ صرف اس لیے جان بوجھ کر سخت کلامی اور بد زبانی کرتے تھے کہ امام حسن علیہ السّلام کو غصہ آجائے اور کوئی ایسا اقدام کردیں جس سے آپ پر عہد شکنی کاالزام عائد کیا جاسکے اورا س طرح خونریزی کا ایک بہانہ ہاتھ ائے مگر آپ ایسی صورتوں میں حیرتناک قوت ُ برداشت سے کام لیتے تھے جو کسی دوسرے انسان کاکام نہیں .

آپ کی سخاوت اور مہمان نوازی بھی عرب میں مشہور تھی۔اپ کے وسیع دسترخوان کی نظیر پورے عرب میں نہیں ملتی۔

 

install suchtv android app on google app store