اسلام آباد ایئرپورٹ پر تشدد کی شکارخاتون کو طیارے سے اتار لیا گیا

اسلام آباد ایئرپورٹ پر بدسلوکی کا شکار ہونے والی خاتون، ان کے شوہر اور دونوں بیٹیوں کو سامان سمیت پشاور سے دوحہ جانے والی پرواز پر سوار ہونے سے قبل ہی اتار دیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایک اہلکار نے ذرائع کو بتایا کہ چونکہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں لہذا اس سلسلے میں معاونت کرنے اور اپنے بیان ریکارڈ کروانے کی غرض سے اس خاندان کو واپس اتارا گیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن حکام نے نوشہرہ کے رہائشی عمر خالد، ان کی اہلیہ حسینہ خالد، دو بیٹیوں فوزیہ خالد اور فاطمہ خالد کو جمعہ (21 اپریل) کی صبح 8 بجے پشاور سے دوحہ جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے روک دیا تھا۔

مزید جانیں: خواتین مسافروں پر تشدد کرنے والی ایف آئی اے اہلکار معطل

امیگریشن حکام کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق چاروں مسافروں کو شیڈول کے مطابق 8 بجے دوحہ جانے والی پرواز سے ان کے سامان سمیت اتارا گیا۔

دوسری جانب سیکریٹری ایوی ایشن کی ہدایات پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) میجر جنرل سہیل احمد خان نے ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے جو بینظیر انٹرنیشل ایئر پورٹ پر امیگریشن کے دوران دو مسافر خواتین اور امیگریشن کی خاتون اہلکار کے درمیان ہونے والے جھگڑے کی تحقیقات کرے گی۔

تحقیقاتی ٹیم میں اے ایس ایف ہیڈکوارٹرز کے ڈائریکٹر چوہدری الیاس، ڈائریکٹر انٹیلی جنس کرنل کاشف اکرام اور ڈپٹی ڈائریکٹر اے ایس ایف ڈاکٹر عاصم خان لودھی شامل ہیں جو واقعے کی تحقیقات کرنے کے بعد آئندہ تین روز میں اس کی رپورٹ پیش کریں گے۔

تحقیقاتی ٹیم نے گذشتہ روز خواتین پر تشدد کے واقعے کے وقت روانگی لاؤنج میں ڈیوٹی پر مامور اے ایس ایف اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ایس ایف ٹیم کو ایف آئی اے امیگریشن کاؤنٹر پر موجود سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں مل سکیں گی، کیونکہ امیگریشن حکام نے حال ہی میں انھیں اپنے کیمروں سے تبدیل کرلیا تھا۔

امیگریشن حکام کی جانب سے مہیا کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں صرف مسافر خاتون کو امیگریشن حکام کے ساتھ بحث کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

اے ایس ایف کی تحقیقاتی ٹیم ڈیوٹی پر مامور پی آئی اے اسپیشل ٹاسک فورس کے انچارج اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے نگراں عملے سے بھی پوچھ گچھ کرے گی۔

تحقیقاتی ٹیم، ایف آئی اے کانسٹیبل غزالہ شاہین کے ڈیوٹی چارٹ کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد ایئر پورٹ پر بدسلوکی کا شکار ہونے والی خاتون کا بھی بیان ریکارڈ کرے گی۔

متاثرہ خاندان پی آئی اے کی پرواز پی کے 771 سے ناروے کے شہر کوپی ہیگن جارہا تھا اور واقعہ رونما ہونے سے قبل امیگریشن کاؤنٹر سے اپنے بورڈنگ پاس بھی حاصل کرچکا تھا۔

امیگریشن حکام نے اپنی ابتدائی تحقیقات میں 3 امیگریشن اہلکاروں کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے چارج شیٹ داخل کردی، ان اہلکاروں میں 2 خواتین کانسٹیبل اور ایک شفٹ انچارج شامل ہیں۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر اسلام آباد مظہر الحق نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انکوائری آفیسر احمد مکرم کی جانب سے رپورٹ پیش ہونے کے بعد کانسٹیبل غزالہ شاہین، نوشیلہ اور شفٹ انچارج ندیم اختر کو معطل کر دیا گیا۔

مظہر الحق نے بتایا کہ ایک اور سینئر عہدیدار پرویز عمرانی کو ان تینوں اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا ہے جو اپنی رپورٹ 7 دن کے اندر پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد ایئر پورٹ پر امیگریشن حکام اور مسافر خاتون کے جھگڑے کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کی ہدایات جاری کی تھیں۔

install suchtv android app on google app store