آج حضرت علی علیہ السلام کا یومِ ولادت منا یا جارہا ہے

آج عالمِ اسلام حضرت علی علیہ السلام کا یومِ ولادت باسعادت منارہا ہے، آپ پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی علیہ وآلہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور داماد تھے تھے۔

حضرت علی علیہ السلام 13 رجب کو ہجرت سے 24 سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے آپ کی پیدائش سے متعلق تواریخ میں لکھا گیا ہے کہ آپ بیت اللہ کے اندر پیدا ہوئے، آپ کا شماراسلام قبول کرنے والے اولین افراد میں ہوتا ہے۔

آپ کا حسبِ نسب

آپ کے والد حضرت ابو طالبؑ اور والدہ جنابِ فاطمہ بنت ِ اسد دونوں قریش کے قبیلہ بنی ہاشم سے تعلق رکھتے تھے اور ان دونوں بزرگوں نے بعدِ وفات حضرت عبدالمطلب پیغمبر اسلام صلی علیہ وآلہ وسلم کی پرورش کی تھی۔

آپ کی پرورش یوں بھی مبارک تھی کہ وہ تمام کے تمام ایامِ، دورِ شیر خوارگی چھوڑ کر حضور اکرم صلی علیہ وسلم کے زیرِ سایہ رہی۔ وہ ایک لمحہ کے لیئے بھی حضور ان کو تنہا نہیں چھو ڑتے تھے ۔

حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں عام روایت ہے کہ آپ نے 13 سال کے سن میں اسلام قبول کیا اور مکے میں پیش آںے والی تمام مشکلات میں پیغمبر اسلام کے ہم رکاب رہے۔

حضرت علی علیہ السلام کی امتیازی صفات اور خدمات کی بنا پر رسول کریم ان کی بہت عزت کرتے تھے او اپنے قول اور فعل سے ان کی خوبیوں کو ظاہر کرتے رہتے تھے۔ جتنے مناقب حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں احادیث نبوی میں موجود ہیں، کسی اور صحابی رسول کے بارے میں نہیں ملتے۔

حضرت علی علیہ السلام کی شان میں احادیثِ مبارکہ

حضرت علی سے منسوب حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں۔

علی علیہ السلام مجھ سے ہیں اور میں علی علیہ السلام سے ہوں۔

میں علم کا شہر ہوں اور علی علیہ السلام اس کا دروازہ ہے

تم سب میں بہترین فیصلہ کرنے والا علی علیہ السلام ہے۔

علی علیہ السلام کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو ہارون کو موسیٰ علیہ السّلام سے تھی۔

یہ (علی علیہ السلام) مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یا سر کو بدن سے ہوتا ہے۔

حضت علی کرم اللہ وجہہ کی تین فضیلتیں

وہ خدا اور رسول کے سب سے زیادہ محبوب ہیں,, یہاں تک کہ مباہلہ کے واقعہ میں حضرت علی علیہ السلام کو نفسِ رسول کا خطاب ملا، حضرت علی علیہ السلام کا عملی اعزاز یہ تھا کہ مسجد میں سب کے دروازے بند ہوئے تو علی علیہ السلام کا دروازہ کھلا رکھا گیا۔

جب مہاجرین و انصار میں بھائی چارہ کیا گیا تو حضرت علی علیہ السلام کو پیغمبر نے اپنا دنیا و آخرت میں بھائی قرار دیا۔

آخر میں غدیر خم کے میدان میں ہزاروں مسلمانوں کے مجمع میں حضرت علی علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں پر بلند کر کے یہ اعلان فرما دیا کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا علی بھی مولا ہیں۔

حضرت علی علیہ السّلام کو 19 رمضان40ھ کو صبح کے وقت مسجد میں عین حالتِ نماز میں ایک زہر میں بجھی ہوئی تلوار سے زخمی کیا گیا، زہر کے اثر سے 3 دن جانکنی کی حالت میں رہنے کے بعد 21 رمضان کو آپ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ آپ کا روضہ مبارک عراق کے شہر نجفِ اشرف میں مرجع الخلائق ہے۔

install suchtv android app on google app store