پاک افغان سرحد پر 500 کلومیٹر خندق کی کھدائی مکمل

پاک افغان سرحد پاک افغان سرحد

پاکستانی حکام نے صوبہ بلوچستان کے ساتھ منسلک پاک افغان سرحد پر علیحدگی پسندوں، اسمگلروں اور غیر سماجی عناصر کی نقل و حمل کو روکنے کیلئے ایک ہزار 165 کلو میٹر طویل خندق کی 500 کلو میٹر کھدائی کا کام 3 سال میں مکمل کرلیا۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ کھدائی کے منصوبے کا آغاز سال 2013 میں ہوا تھا، جس کا مقصد سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنا ہے۔

انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مذکورہ اسٹریٹجک منصوبے کا آغاز فرنٹیئر کور (ایف سی) نے کیا تھا اور اس کا تخمینہ 14 ارب روپے لگایا تھا، جو 1165 کلومیٹر غیر محفوظ اور پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان میں بیرونی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'سرحد کے مناسب انتظام سے پاکستان میں دہشت گردی کو ختم کرنے میں مدد ملے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد، علیحدگی پسند، اسمگلر اور غیر سماجی عناصر افغانستان کے جنوبی علاقوں سے غیر محفوظ سرحد کے ذریعے صوبہ بلوچستان میں داخل ہوتے ہیں، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری بارڈر مینجمنٹ کے تحت 11 فٹ گہری اور 14 فٹ چوڑی خندق کی کھدائی کی جارہی ہے، جس کا مقصد سرحد پر ہونے والی غیر قانونی نقل و حمل کو روکنا ہے۔

بلوچستان ہوم اینڈ ٹرائبل افیئر ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے حکومت نے سرحد کو منظم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے، جبکہ اس خندق کی لمبائی 2400 کلومیٹر تک بڑھائی جائے گی۔

یاد رہے کہ صوبہ بلوچستان کی طویل سرحد افغانستان کے صوبہ ہلمند کے ساتھ منسلک ہے، جو دنیا میں پیدا ہونے والی پوست کا 90 فیصد کاشت کرتا ہے۔

اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث صوبہ بلوچستان منشیات کے اسمگلروں کی اہم گزرگاہ ہے، جو منشیات کو بلوچستان کے صحرائی اور پہاڑی علاقوں کے ذریعے دنیا کے دیگر علاقوں میں منتقل کرتے ہیں۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانا پاکستان کا حق ہے اور اس حوالے سے اقدامات کو خوش آمدید کہا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم امن کی حمایت کرتے ہیں اور سرحد پر لوگوں کی قانونی نقل و حرکت کیلئے اقدامات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، علیحدگی پسند عناصر بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور وہ جنوبی افغانستان سے غیر محفوظ سرحد کے راستے داخل ہوتے ہیں، مذکورہ خندق سرحد کی نگرانی کے لیے سیکیورٹی اداروں کو مدد فراہم کرے گی۔

واضح رہے کہ پاک-افغان سرحد پر صوبہ بلوچستان میں ایک دوستی گیٹ موجود ہے، جس کے ذریعے روزانہ ہزاروں افراد سرحد عبور کرتے ہیں، پاکستان نے غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کیلئے 2007 میں ایک بائیو میٹرک سسٹم بھی متعارف کرایا تھا تاہم اس سسٹم کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں روزانہ داخل ہونے والے ہزاروں افراد میں سے صرف 150 سے 200 افراد ویزے کا استعمال کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے سرحد پر کوئی نظام موجود نہیں اور ایف آئی اے نے غیر قانونی نقل حرکت کی نگرانی کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں۔

خیال رہے کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات اور طورخم سرحد کے واقعے کے بعد پاکستانی حکام نے سرحد کے مناسب انتظام کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات تیز کردیئے ہیں۔

install suchtv android app on google app store