پی آئی اے ملازمین قتل: 'مشکوک' شخص سامنے آ گیا

پی آئی اے ملازمین قتل: 'مشکوک' شخص سامنے آ گیا سچ ٹی وی اسکرین گریب پی آئی اے ملازمین قتل: 'مشکوک' شخص سامنے آ گیا

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے ملازمین کے قتل میں ملوث ہونے کے شبہ میں رینجرز کی جانب سے مشکوک قرار دیا گیا شخص ادارے کا ہی ملازم نکلا۔

واضح رہے کہ 2 جنوری کو کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف ملازمین کی ریلی میں فائرنگ سے 2 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر سہیل بلوچ نے دعویٰ کیا تھا کہ ملازمین رینجرز کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے جبکہ رینجرز کے ساتھ ساتھ پولیس نے فائرنگ کی تردید کردی تھی۔

 رینجرز نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں نقاب پوش شخص کو مشکوک قرار دیا گیا تھا، تاہم اس شخص کو مسلح یا کسی پر حملہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا گیا

بعد ازاں رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بلال اکبر نے بریگیڈیئر کی قیادت میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی، جس نے دو روز قبل ایک ویڈیو جاری کی، اس ویڈیو میں ایک نقاب پوش شخص کو مشکوک ظاہر کیا گیا تھا۔

پی آئی اے کے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے کراچی میں واقع ہیڈ آفس میں آج ایک شخص کو کمیٹی کے سربراہ سہیل بلوچ نے میڈیا کے سامنے پیش کیا۔

سہیل بلوچ نے مذکورہ شخص سے اُسی طرح دوبارہ نقاب پہننے کا بھی کہا جس طرح اُس نے ریلی کے دوران آنسو گیس سے بچنے کے لیے پہنا تھا.

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ رینجرز کی جانب سے مشکوک قرار دیا گیا شخص پی آئی اے کے فائر ڈپارٹمنٹ کا ملازم ہے اور اس کا نام میر واثق علی ہے۔

سہیل بلوچ کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اس حوالے سے رینجرز کو بھی آگاہ کر دیا ہے کہ مذکورہ شخص مشکوک نہیں ہے بلکہ وہ پی آئی کا ملازم ہے، جس کے بعد اس کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا.

واضح رہے کہ رینجرز کی جانب سے مشکوک قرار دیئے گئے شخص کی شناخت تو سامنے آ گئی ہے لیکن ہلاک ہونے والے 2 افراد کے قتل کا معمہ اب تک حل نہ ہوسکا.

دوسری جانب ملازمین کے قتل کے بعد 5 روز سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند ہے اور 200 سے زائد فلائٹس منسوخ ہو چکی ہیں، جبکہ پی آئی اے چیئرمین ناصر جعفر بھی واقعے کے بعد استعفیٰ دے چکےہیں.

install suchtv android app on google app store