لاہور ہائی کورٹ کا حج کوٹہ کیس سے متعلق پندرہ جولائی کے فیصلہ کالعدم قرار

سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے حج کوٹہ کیس سے متعلق پندرہ جولائی کے فیصلے کوکالعدم قرار دیتے ہوئے حج پالیسی دوہزار چودہ کو بحال کر دیا۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے حج کوٹہ کیس کے فیصلے کے خلاف وفاق کی اپیل کی سماعت کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں حج پالیسی دو ہزار تیرہ کو چیلنج کیا گیا تھا اور لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا تھا وزارت مذہبی امور نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے پرائیویٹ ٹور آپریٹر کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی پالیسی بد نیتی پر مبنی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پالیسی بنانا حکومت کا اختیار ہے بد نیتی کی بات نہ کی جائے ہمارے سامنے دو معاملات ہیں ایک معاملا پندرہ ہزار حج کوٹے کا ہے جبکہ دوسرا معاملہ حج پالیسی کا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سال حرم کی تعمیر کی وجہ سے کوٹہ کم کیا گیا تھا اس سال ایک لاکھ ترتالیس ہزار تین سو اڑسٹھ حاجی فریضہ حج ادا کریں گے دو ہزار چودہ میں حکومت اور پرائیویٹ ٹور آپریٹر کا کوٹہ پچاس پچاس فیصد ہو گا۔اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے پندرہ ہزار کا کوٹہ پرانے ٹورز آپریٹر کو دیا ہے جو نا انصافی ہے اور سپریم کورٹ کے پرانے حکم کی نافرمانی ہے سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق حج پالیسی کا اعلان آخری حج فلائیٹ کے چھ ہفتوں کے بعد کیا جانا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور حج پالیسی کابینہ سے منظور بھی نہیں کروائی گئی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پالیسی کابینہ کو پیش ہی نہیں کی گئی تو پاس کیسے ہوتی ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حج پالیسی کا معاہدی انتیس جنوری کو سعودی حکام سے طہ پایااس لیے پالیسی بنانے میں تاخیر ہوئی اور اس معاہدے کے بعد پالیسی بنائی گئی اور وزارت مذہبی امور کی ویب سائیڈ پر دس اپریل کو آویزاں کر دیا گیا تھا بعد ازاںعدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کا پندرہ ہزار کوٹے سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حج پالیسی دو ہزار چودہ کو بحال کر دیا۔

install suchtv android app on google app store