جسٹس نواز مری قتل کیس: نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور

نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور فائل فوٹو نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور

کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کے قتل کیس میں سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کی ضمانت منظور کرلی۔

خیال رہے کہ جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 میں قتل کیا گیا تھا اور اس قتل کے خلاف درج ایف آئی آر میں سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کو نامزد کیا گیا تھا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج راشد محمود کو مذکورہ کیس میں سابق وزیر داخلہ کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے عوض منظور کی۔
سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کئی سال کی خود ساختہ جلا وطنی کے بعد رواں سال اکتوبر میں وطن واپس لوٹے تھے جہاں پولیس نے انہیں کوئٹہ کے ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا تھا۔

گزین مری اس وقت کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ جیل میں قید ہیں اور انہیں کالعدم تنظیم سے تعلق کے الزام میں ایک اور کیس کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ گذشہ دنوں ضلع سبی کی عدالت نے گزین مری کو ضمانت دے دی تھی تاہم بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے سابق وزیر داخلہ کو پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت حراست میں لینے کے احکامات جاری کیے تھے۔

10 اکتوبر 2017 کو بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کے بیٹے سابق صوبائی وزیرداخلہ گزین مری کو رہا کرنے کا حکم دیے جانے کے بعد پولیس نے مزید تفتیش کے لیے دوبارہ تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 کو کوئٹہ کے زرغون روڈ کے علاقے میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے الزام میں گزین مری، حربیار مری اور دیگر کو نامزد کیا گیا تھا، جبکہ گزین مری کے والد نواب خیر بخش مری کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

تاہم لیویز نے گزین مری کا ریمانڈ ضلع کوہلو کی تحصیل میوند میں 28 جون 2004 کو لیویز اسٹیشن پر ہونے والے بارودی سرنگ دھماکے کے کیس میں حاصل کیا تھا، جس میں گزین مری کے خلاف قتل اور دہشت گردی کی دفعات عائد کی گئی تھیں، اس واقعے میں عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔

گزین مری 90 کی دہائی میں بلوچستان کے وزیرداخلہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

install suchtv android app on google app store