بھوک کنٹرول کرنے والا ہارمون دریافت

بھوک کنٹرول کرنے والا ہارمون دریافت فائل فوٹو بھوک کنٹرول کرنے والا ہارمون دریافت

ماہرین نے بھوک لگنے یا نہ لگنے میں ایک ہارمون کا اہم کردار دریافت کیا ہے جس کا طریقہ کار سمجھ کر موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر امراض کے علاج میں مدد مل سکے گی۔نیچر میڈیسن کی حالیہ اشاعت میں شامل ایک نئی تحقیق کے مطابق ’ایسپروسن‘ نامی ہارمون دماغ میں بھوک کا احساس پیدا کرتا ہے۔ اسے قابو کرکے موٹاپے اور دیگر امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

ہیوسٹن میں واقع بیلر کالج آف میڈیسن کے ڈاکٹر اتل چوپڑا اور ان کے ساتھیوں نے اس ہارمون کے بارے میں انکشاف کیا ہے کہ یہ انسانی جسم و دماغ میں بھوک کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اتول ہی نے پہلی بار اس ہارمون کو دریافت کیا تھا جس کے بعد معلوم ہوا کہ یہ ہارمون چکنائی سے پیدا ہوتا ہے اور جگر میں جاکر اسے خون میں کلوگوز شامل کرنے کے احکامات بھی دیتا ہے۔ اب ڈاکٹر اتل نے مزید انکشاف کیا ہے کہ یہی ہارمون دماغ کے ایک اہم حصے ہائپوتھیلمس پر اثر انداز ہوکر وزن اور بھوک کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔

2016 میں یہ ہارمون اس وقت دریافت ہوا جب ڈاکٹر اتل چوپڑا نایاب جینیاتی مرض ’’نیونیٹل پریجرائیڈ سنڈروم‘‘ (این پی ایس) کے دو مریضوں پر غور کررہے تھے۔ دونوں مریضوں میں بیماری کا ایک پہلو یہ تھا کہ وہ بہت کمزور تھے اور ان کے بدن میں چکنائی جمع نہیں ہو پارہی تھی۔

بعد میں معلوم ہوا کہ این پی ایس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس میں ایسپروسن ہارمون کم بنتا ہے جس کے باعث بھوک اور اشتہا جیسے احساسات بھی کم ہوجاتے ہیں۔ اس کے بعد اسے چوہوں پر آزمایا گیا تو معلوم ہوا کہ جسمانی طور پر کم ایسپروسن والے چوہے کھانا کھانے سے انکاری تھے اور دن بدن کمزور ہوتے جارہے تھے۔ اب ڈاکٹر اتل نے ان چوہوں میں ایسپروسن کی مقدار بڑھائی تو وہ کھانا زیادہ کھانے لگے اور موٹے تازے ہوگئے۔

اندازہ ہے کہ ایسپروسن ہارمون بھوک کو بڑھانے کےلیے دماغ میں خاص طرح کے نیورون (اعصابی خلیات) بڑھاتا ہے اور اس سے بھوک بڑھنے لگتی ہے لیکن اس ہارمون کی ہدایات کون وصول کرتا ہے؟ یہ اب تک جاننا باقی ہے۔

امید کی جارہی ہے کہ اس اہم دریافت سے ہارمون تھراپی سے موٹاپے کو کنٹرول کرنے میں مدد مل سکے گی۔ دوسری جانب کھانا نہ کھانے والے افراد میں اس سے بھوک بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

install suchtv android app on google app store