ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کیپسول کی منزل قریب تر

ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کیپسول کی منزل قریب تر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین کیپسول کی منزل قریب تر

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کروڑوں افراد ذیابیطس کے شکار ہیں اور روزانہ انسولین کے تکلیف دہ انجکشن لگانے پر مجبور ہیں لیکن اب انسولین کیپسول سے ان کی یہ جھنجھٹ ختم ہونے کی امید قریب آگئی ہے۔

ذیابیطس کے مریضوں کو انسولین کی کمی پوری کرنے کے لیے اس کے انجکشن لگانے پڑتے ہیں۔ لیکن اب نیویارک میں نیاگرا یونیورسٹی کی خاتون پروفیسر نے بتایا کہ انہوں نے ایک نئی ٹیکنالوجی وضع کی ہے جسے ’’کولیسٹوسوم‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

یہ تجربہ گاہ میں بنایا گیا ذرہ ہے جس پر نیوٹرل لپڈ (چکنائی) ہوتی ہے۔ اس کا فائدہ ہوتا ہے کہ انسولین کا حساس پروٹین معدے کے تیزاب سے پگھل کر ختم ہوسکتا ہے۔

کولیسٹوسوم انسولین کو معدے میں گھلنے سے بچاتی ہے اور اس نئی ٹیکنالوجی کو فی الحال طبی آزمائش شے گزارا جارہا ہے۔

ماہرین کے مطابق سادہ لپڈز کو جب ایک ڈھیر کی صورت جمع کیا جائے تو وہ نیوٹرل ہوجاتے ہیں اور معدے کے تیزاب سے متاثر نہیں ہوتے اور ان کے اندر موجود انسولین برقرار رہتی ہے ۔

بعد میں یہ انسولین آنتوں میں جذب ہوکر خون میں شامل ہوتی ہے اور مریض کی کیفیت بہتر بناتی ہے۔

جب انسولین گولی کو چوہوں پر آزمایا گیا تو اس کے حیرت انگیز نتائج برآمد ہوئے اوراب اسے مزید جانوروں پر آزمانے کے بعد اس کی آزمائش انسانوں پر کی جائے گی۔

install suchtv android app on google app store