اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے ذیابیطس کا خطرہ

یورپین جرنل آف انڈوکرینالوجی میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں برطانیہ میں مریضوں کو تجویز کئے گئے ڈاکٹری نسخوں کا مطالعہ کیا گیا۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دریافت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ ادویات ذیابیطس پیدا کرتی ہیں، اس کے بجائے ہو سکتا ہے کہ انفیکشن اس بات کی علامت ہوں کہ مریض کو ذیابیطس لاحق ہونے والا ہے۔

اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ ذیابیطس کے 208,000 مریضوں کو ذیابیطس کی تشخیص سے کم از کم ایک برس پہلے کتنی اینٹی بائیوٹکس دی گئیں۔ اس کے بعد ان کا تقابل ایسے ہم جنس اور ہم عمر مریضوں سے کیا گیا جو ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا نہیں تھے۔ ان میں سے تقریباً آدھے مریضوں کو تحقیق کے دورانیے میں کسی نہ کسی وقت اینٹی بائیوٹکس تجویز کی گئی تھیں۔

تحقیق کاروں نے معلوم کیا کہ کسی مریض میں اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے ذیابیطس درجہ دوم کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے ڈاکٹر بین بورسی اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کی وجہ سے آنتوں کے اندر موجود جراثیم میں آنے والی تبدیلیاں ذیابیطس کا باعث بن سکتی ہیں۔ آنتوں کی تہوں میں اربوں جراثیم پائے جاتے ہیں اور اینٹی بائیوٹکس ان میں سے بعض جراثیم کا صفایا کر سکتی ہیں۔

انسانوں اور جانوروں میں کی جانے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ نظامِ انہضام کے اس ’ماحولیاتی نظام‘ میں کی جانے والی تبدیلیاں ذیابیطس اور موٹاپا پیدا کر سکتی ہیں۔

ڈاکٹر بورسی کے مطابق اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت استعمال دنیا بھر میں پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہے کیونکہ اس کی وجہ سے جراثیم میں مدافعت پیدا ہو جاتی ہے۔ ہماری تحقیق اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کا بلا ضرورت استعمال کس حد تک نقصان دہ ہے۔

install suchtv android app on google app store