امریکی ’قدیم اناج‘ کیوں پسند کرتے ہیں؟

کیا آپ بادشاہ طوتن کے مقبرے سے ملنے والے صحت افزا اناج کا ذائقہ چکھنا چاہتے ہیں یا پھر اس گودے کو جس کو تیار کرنے کے لیے خاص عمل سے نہ گزارا گیا ہو اور جسے حضرت نوح کے تابوت میں محفوظ کیا گیا ہو؟

یا پھر بولیویا میں روایتی طور پر پائی جانے والی بوٹی کی مدد سے بنائی جانے والی شراب وڈکا جو آپ کی بھوک تیز کر دیتی ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر آپ اکیلے نہیں ہیں۔

امریکہ کی فوڈ مارکیٹ میں گذشتہ پانچ برس سے ’قدیم اناج‘ بہت زیادہ مقبول ہو رہا ہے۔ ’قدیم اناج‘ کی کوئی جامع فہرست نہیں ہے تاہم اس میں امرانتھ، جو، خشک گندم، باجرہ، چارے والی گندم، کوئینووا اور ٹیف اور بوٹی شامل ہوتے ہیں۔

ان میں سے متعدد اناج جیسا کہ بولیویا کی بوٹی اور ایتھوپیا کی گندم کو ہزاروں سالوں سے کاشت کیا جا رہا ہے۔

فلاحی تنظیم ’دی ہول گرینز کونسل‘ کی ڈائریکٹر آف فوڈ سینتھیا ہیری مین کا کہنا ہے کہ ’قدیم اناج‘ کا مثبت اثر ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں ’قدیم اناج ہماری خواہش کے مطابق ایک سپر فوڈ کی طرح فٹ ہو جاتا ہے، یہ جادو کی گولی کی طرح ہے جسے ہمیں کھانا چاہیے۔‘

’قدیم اناج‘ گندم اورگیہوں پر مشتمل ہوتا ہے اور جدید گندم کے برعکس سمجھا جاتا ہے۔

’قدیم اناج‘ کو انسانوں کے لیے زیادہ صحت مند اور زیادہ قدرتی قرار دیا جاتا ہے جس میں زیادہ وٹامننز، دھاتیں، فائیبر اور پروٹین شامل ہوتے ہیں۔

اکیڈمی آف نیوٹریشن کے ترجمان وندانا کا کہنا ہے کہ لوگ ’قدیم اناج‘ کی تاریخی حیثیت کی وجہ سے اس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔

’قدیم اناج‘ کا پہلا ذکر امریکی اخبار ’ڈیلی نیوز‘ میں سنہ 1996 میں سامنے آیا تھا۔

امریکی ہول گرینز کونسل کی جانب سے شائع کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق کاموت کی خریداری میں گذشتہ سال جولائی میں 686 فیصد اضافہ ہوا جبکہ چارے والی گندم کی خریداری میں 123 فیصد اضافہ ہوا۔

جنرل ملز کے مارکیٹنگ مینجر ایلن کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال ’قدیم اناج‘ کی تمام اقسام کی فروخت میں 50 فیصد اضافہ جبکہ سیریل کیٹیگری میں 44 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

جنرل ملز نے اگلے سال سے ’قدیم اناج‘ کی نئی اقسام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جنرل ملز کے مارکیٹنگ مینجر ایلن کے مطابق اس کا مقصد ’قدیم اناج‘ کو عام اناج کے دھارے میں لانا ہے۔

فوڈ بلاگ سائٹ فوڈ کیٹ کے بانی اور سی ای او ہیمی وین گارڈن کا کہنا ہے کہ ’قدیم اناج‘ کو دوسرے اناج کی جگہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

غذائی ماہرین نے صارفین سے استدعا کی ہے کہ وہ اناج کو خریدنے سے پہلے غذائیت کے لیبل کو غور سے پڑھیں اور اس میں اضافی عناصر جیسے کہ چینی کی مقدار کو چیک کریں۔

’دی ہول گرینز کونسل‘ کی ڈائریکٹر آف فوڈ سینتھیا ہیری مین کا کہنا ہے کہ ’میں نے سنا ہے کہ تجزیہ کار قدیم اناج کے بڑھتے ہوئے رجحان کا فائدہ اٹھانے کی بات کر رہے ہیں۔‘ ان کا کہنا ہے کہ لیبل پر’قدیم اناج‘ سے آپ اس کی قیمت میں 50 سے 300 فیصد اضافہ کر سکتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store