کینسر کے علاج کے لئے قدرتی غذائیں

زندگی میں بہت سی خطرناک بیماریوں سے واسطہ پڑتا ہے لیکن کینسر کی بیماری کا خوف ہی آدھی جان لے لیتا ہے۔ لاکھوں لوگ اس موذی مرض کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے مریض ایسے بھی ہیں جو اس بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں۔

کینسر سے نجات کے لئے بہت سے طریقے اور ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ اس ضمن میں سب سے پہلے جرمن کے ڈاکٹر اوٹوہنرچ نے اس کا قابل عمل علاج ڈھونڈ کر نوبیل پرائز جیتا تھا۔ آج تو یہ حال ہے کہ میڈیسن بنانے والی کمپنیوں کو لاکھوں کینسر میں مبتلا مریض چاہیے تاکہ ان کی صنعت چلتی رہی۔ لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہ اخذ کیا جائے کہ یہ کمپنیاں کینسر کے پھیلاﺅ میں دلچسپی رکھتی ہیں بلکہ یہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مریضوںکو صحت یاب دیکھنا چاہتی ہیں۔ کینسر کا علاج مہنگا علاج ہے اس ضمن میں مندرجہ ذیل گھریلو ٹوٹکوں کو ترجیح دینی چاہیے تاکہ کینسر سے محفوظ رہا جاسکے۔

1۔ بیکنگ سوڈا: کچن کی عام آئٹم کینسر کے لئے بہت ہی اکسیر ثابت ہوتی ہے۔ اگر لیموں کے جوس میں بیکنگ سوڈا ملا کر استعمال کیاجائے تو کینسر کو روکا جاسکتا ہے۔ یہ انسانی جسم میں ایک ایسا ماحول پیدا کردیتاہے جس میں کینسر کے جراثیموں کی نشوونما کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔

2 ۔بھنگ کا تیل:قدرت نے کوئی بھی چیز فالتو نہیں بنائی ہے۔ بھنگ اگرچہ نشہ آور بوٹی ہے لیکن تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ بھنگ کا تیل کینسر کے جراثیموں کا قاتل ہوتا ہے۔ 90 فیصد مریضوں نے اس طریقہ علاج سے استفادہ کیا اور صحت مند ہوئے۔

3 ۔السی کا تیل: جرمن ڈاکٹرجوہانا بڈوگ نے ثابت کیا کہ السی کا تیل کینسر کے خلاف قدرتی علاج ہے اور اس کے استعمال سے بھی 90 فیصدمریض شفایاب ہوئے ہیں۔ السی کے تیل اور پنیر کو ملاکر استعمال کیاجائے تو بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔

4 ۔گاجریں: کیمرون میں ایک کینسر کا مریض مرض کی چوتھی سٹیج پر اس موذی بیماری کو شکست دے کر زندگی کی طرف لوٹا اور اس نے صرف اپنی خوراک کو تبدیل کیا اور گاجر کا استعمال بڑھا دیا۔ ڈاکٹروں نے کیموتھراپی تجویز کی لیکن اس مریض نے دن میں 2 کلو گرام گاجر کا جوس پینا شروع کیا۔ بس قدرت مہربان ہوئی اور وہ شفایاب ہوگئی۔

5 ۔خوبانی کے بیج: وٹامن B-17 کی ایجاد 1830ءمیں ہوئی تھی اور اس کے موجد کا نام انرسٹ ٹی کرپبنر تھا۔ یہ وٹامن کینسر کے مریض کے لئے قدرت کا تحفہ ہے لیکن اس کی تیاری بہت ہی مشکل مراحل طے کرکے مکمل ہوتی ہے اور اتنی مقدار میں نہیں بنایا جاسکتا کہ دنیا بھر کی ضرور کو پورا کیا جاسکے۔ تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ خوبانی کے بیج میں B-17 کی ٹیکڑی نصب ہے چنانچہ اس کے استعمال سے اس مرض پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

6۔گوبھی کا پھول: قدرت نے اس پھول کو کینسر کے خلاف مدافعت کے نظام کو مضبوط کرنے کی خوبیوں سے مزین کیا ہے۔ اس میں موجود ایک مرکب کینسر کے جراثیموں کو مارتا ہے اور ان کی مزید نشوونما بھی روکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس بیماری کا ادرک، لہسن، شہد اور کیروسین آئل سے بھی علاج کیا جاتا ہے۔

install suchtv android app on google app store