دماغی وائرنگ کا پہلا تھری ڈی نقشہ تیار

چوہے کے دماغ کا تھری ڈی منظر۔ رائٹرز چوہے کے دماغ کا تھری ڈی منظر۔

سائنسدانوں نے چوہے کے دماغ کی وائرنگ کا پہلا تفصیلی تھری ڈی نقشہ تیار کرلیا ہے۔ اس سے ماہرین کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ انسانی دماغ تندرستی اور بیماری میں کس طرح کام کرتا ہے۔

کسی دودھ پلانے والے جانور (میمل) کےدماغ کا یہ پہلا تفصیلی نقشہ ہے۔ اگرچہ اس میں چوہے کے دماغ کے ساڑھےسات کروڑ دماغی خلیوں (برین سیلز) کا تفصیلی نقشہ نہیں بنایا گیا لیکن یہ اتنا ضرور بتاتا ہے کہ دماغ کا کونسا حصہ ابھی رابطے میں ہے اور کونسا بے عمل ۔

سیاٹل میں ایلن انسٹی ٹیوٹ آف برین سائنس کے ماہرین ہونگکوئی زینگ اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے کیا گیا یہ کام بدھ کے روز ممتاز بین الاقوامی سائنسی رسالے ' نیچر' میں شائع ہوا ہے۔

انسانی دماغ تو بہت پیچیدہ ہے ہی لیکن خود چوہے کے دماغ میں ایک نیورون کے دوسرے نیورونز سے ایک ہزار تک کنیکشنز ہوسکتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ پیچیدہ نظام کسی بڑے شہر میں سڑکوں کی طرح ہی ہوتا ہے ۔ دماغ اور دماغی بیماریوں پر تحقیق کیلئے یہ ضروری ہے کہ ان دماغی نقشوں کو سمجھا جائے۔

ڈیٹا کی بہت بڑی مقدار حاصل کرنےکے بعد سائنسدانوں نے دو طرح کے دماغی نقشےبنائے ہیں۔ ان میں ایک جین ایکسپریشن کا ہے کہ دماغ میں کونسے جین کسطرح کا برتاؤ کرتے ہیں اور دوسرا نیورل نیٹ ورکس کے بارے میں ہے۔ چوہے کے دماغ کےیہ نقشے مفت میں دستیاب ہیں تاکہ دوسرے سائنسداں اس کام کو آگے بڑھاسکیں۔

اس میں آٹزم مرض کےبارےمیں بھی کچھ انکشافات کئے ہیں۔

ایک خاص سافٹ ویئر سے چوہے کے دماغی کی تھری ڈی وائرنگ دکھائی گئی ہے جس میں سبز، پیلا، نارنجی اور لال رنگ میں دماغ کے اہم حصے دکھائےگئےہیں۔

پہلے مرحلےپر سائنسدانوں نے 1,700 چوہوں کے دماغوں میں جینیٹک انجینیئرنگ سے تیارکردہ ٹریسر وائرس داخل کئے جنہوں کے چوہوں کے اعصابی راستوں کو روشن کردیا یا وہ خاص حالت میں روشن نظر آنے لگے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک مائیکرومیٹر تک کی تصاویر لے کر ان کنیکشنز کا تھری ڈی میپ تیار کیا۔ اس طرح 1.8 پیٹا بائٹس کا ڈیٹا تیار ہوا ہے جو ایک ایسی ایچ ڈی ویڈیو کے برابر ہے جو مسلسل 24 سال تک چلتی رہے۔ ماہرین پر امید ہیں کہ ان کا یہ کام مستقبل کے سائنسدانوں کیلئے ایک بنیاد فراہم کرے گا۔

رائٹرز

install suchtv android app on google app store