ممتاز شاعر حسن اکبر کمال انتقال کرگئے

ممتاز شاعر اور مصنف حسن اکبر کمال فائل فوٹو ممتاز شاعر اور مصنف حسن اکبر کمال

ممتاز شاعر اور مصنف حسن اکبر کمال 71 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

حسن اکبر کمال ہندوستان کے شہر آگرہ میں 14 فروری 1946 کو پیدا ہوئے، آزادی کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوگئے اور یہی سکونت اختیار کرلی، ان کے والد ریلوے میں ملازم تھے جس کے باعث ان کے خاندان کو ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل ہونا پڑتا، جس کے باعث حسن اکبر کمال پاکستانی ثقافت کے مختلف رنگ دیکھ سکے۔

انہوں نے انگریزی ادب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، اور کئی تعلیمی اداروں میں پڑھایا، جن میں رحیم یار خان کا گورnمنٹ کالج اور کراچی کا گورمنٹ دہلی کالج شامل ہیں۔

حسن اکبر کمال کی شاعری کا مجموعہ 'خزاں میرا موسم' نے انہیں آدمجی عادابی ایوارڈ جتوایا، ان کے شاعری کے دو اور مجموعوں میں 'سخن' اور 'خوشبو جیسی بات' شامل ہیں۔

تنقید پر کیے گئے ان کے کام 'کمال کے مزامین' جو بھی بےحد سراہا گیا تھا، انہوں نے بچوں کے لیے بھی ناولز لکھے، ان میں 'رستم خان'، 'چچا نہرو'، 'مالا کا بھوت' اور 'آدم خوروں کا جزیرہ' شامل ہیں۔

حسن اکبر کمال کی کچھ شاعری کو موسیقی میں بھی پیش کیا گیا جو کافی مقبول ہوئے خاص طور پر 90 کی دہائی میں، پاپ بیند وائیٹل سائنز کا مشہور گانا 'ہم ہیں پاکستانی ہم تو جیتیں گے' اور نظم 'خوشبو جیسی بات' جنہیں ٹینا سانی نے گیا تھا اس کی شاعری حسن اکبر کمال نے تحریر کی۔

ممتاز شاعر اور اسکولر پروفیسر سحر انصاری کا کہنا تھا کہ 'وہ ایک قریبی دوست تھے، میں انہیں تب سے جانتا ہوں جب ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ 'سخن' شائع ہوا، ان کے انتقال سے مجھے بہت دکھ پہنچا ہوا ہے'۔

ٹی وی پروڈیوسر سائرہ کاظمی جنہوں نے حسن اکبر کمال کے ساتھ کئی پراجیکٹس پر کام کیا کا کہنا تھا کہ 'وہ ایک بہت اچھے انسان تھے، انہوں نے پی ٹی وی کے لیے کئی گانے تحریر کیے، میں نے ان کے ساتھ دھوپ کنارے کا گانا 'ہنستی کھنکتی' ریکارڈ کیا تھا، انہوں نے میرے کئی پروجیکٹس کے لیے شاعری لکھی'۔

حسن اکبر کمال کے سوگوران میں اہلیہ ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں، ان کی نماز جنازہ انچولی کے امام بارگاہ شہدائے کربلا میں آج ہفتے کو رکھی جائے گی، جس کے بعد وادی حسین قبرستان میں ان کی تدفین ہوگی۔

install suchtv android app on google app store