جنید جمشید کے دوست ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں

گلوکار سے مذہبی اسکالر بننے والے جنید جمشید نے چترال سے اسلام آباد جانے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 میں اپنی زندگی کا آخری سفر طے کیا، جس کے بعد حویلیاں کے قریب یہ طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔

میوزک انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے کئی دوست اور پرستار جنید جمشید کی ہلاکت کی خبر سن کر بے حد غم زدہ ہوگئے۔

گلوکار علی عظمت اور جواد احمد نے فون کے ذریعے جنید جمشید کی ان کے ساتھ کچھ گزاری یادیں شیئر کیں۔

علی عظمت کا کہنا تھا کہ 'میرے کسی اور بینڈ میں مرکزی گلوکار ہونے کے باوجود ہم دونوں بے حد قریب تھے، اور ہمارے درمیان کسی قسم کی حسد موجود نہیں تھی، جنید جمشید ہمارے بڑے بھائی کی طرح تھے اور ہماری پوری فیملی کے لیے ایک مثال تھے'۔

جواد احمد نے جنید جمشید کی سخاوت کے لیے ان کو یاد کیا، انہوں نے کہا کہ 'ہمارے امریکا کے دورے کے دوران، جو جنید کا آخری اور میرا پہلا دورہ تھا، انہوں نے میرے ساتھ بے انتہا اچھا سلوک کیا، جب ہم آگے کی منصوبہ بندی کررہے تھے تو جنید نے مجھ سے کہا یار ساتھی تم سب سے اہم ہو کیوں کہ تم سب سے آخر میں آئے، میرے لیے یہ بہت بڑی بات تھی'۔

install suchtv android app on google app store