شوپاں کی قبر فرانس میں لیکن دل پولینڈ میں

یورپی موسیقار شوپاں نے کہا تھا کہ مرنے کے بعد ان کا دل نکال کر ان کے آبائی ملک پولینڈ بھیج دیا جائے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ فرانس میں جلاوطنی کی زندگی بسر کرنے والے شوپاں کے دل میں اپنے وطن کے لیے کتنی محبت پنہاں تھی۔

رومانوی تحریک میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے پولش موسیقار اور پیانو نواز فریڈرک شوپاں 1810 میں پیدا ہوئے اور ان کا انتقال سترہ اکتوبر 1849 کو ہوا۔ اگرچہ انہوں نے زیادہ تر وقت اپنے ملک سے دور پیرس میں گزارا لیکن اس عرصے میں وہ اپنے وطن کی محبت کو کبھی نہ بھولے۔

شوپاں کے انتقال کے بعد انہیں پیرس کے ایک مشہور قبرستان پئر لاشَیز میں دفن کیا گیا لیکن ان کی آخری خواہش کے مطابق ان کا دل پولینڈ بھجوا دیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ شیشے کے ایک چھوٹے سے مرتبان میں الکوحل میں محفوظ کیا گیا، ان کا دل ابھی بھی تر و تازہ ہے۔

اپنے قومی ہیرو سے محبت کرنے والے پولش عوام اس دل سے گہری عقیدت رکھتے ہیں، جب پہلی مرتبہ شیشے کے مرتبان میں بند شوپاں کا دل پولینڈ پہنچا تو ان کے متعدد رشتہ داروں نے اس کا دیدار کیا اور اسے وارسا کے ہولی کراس چرچ میں محفوظ کر دیا گیا۔

طبی ماہرین نے شوپاں کے دل کا متعدد مرتبہ معائنہ کیا ہے کہ آیا وہ خراب تو نہیں ہوا۔ اس حوالے سے ایک تازہ ترین خفیہ معائنہ رواں برس اپریل میں کیا گیا تھا، جس کے بارے میں کچھ معلومات ستمبر میں عوامی سطح پر جاری کی گئیں۔

شوپاں کو پولینڈ میں انتہائی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ان کی دھنیں پولش عوام کے ذہنوں میں ماضی کے جھروکوں کو ابھی بھی وا کر دیتی ہیں۔ 1830 کی بغاوت کے بعد وہ اپنے کنبے کے ساتھ فرانس چلے گئے تھے لیکن انہوں نے اپنی موسیقی میں پولینڈ کے درد و کرب کو سمو دیا اور امر ہو گئے۔ یاد رہے کہ اس وقت کی ’امپیریل روسی فوج‘ نے پولش عوام کی بغاوت کو کچل دیا تھا اور یورپ کے اس علاقے پر اپنا قبضہ مضبوط بنا لیا تھا۔

شوپاں کی حب الوطنی کے تناظر میں ان کے دل کا معائنہ کرنے والے ماہر جینیات مائیکل وِٹ کہتے ہیں کہ اس عضو سے پولش عوام کی جذباتی وابستگی ہے اور یہ ان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ماہرین کی یہ کوشش بھی تھی کہ شوپاں کے دل کے ڈی این اے ٹیسٹ سے یہ معلوم کیا جا سکے کہ آخر اس عظیم موسیقار کی موت کی اصل وجہ کیا تھی۔

کہا جاتا ہے کہ شوپاں کی موت تپ دق کی وجہ سے ہوئی تھی لیکن اس بارے میں مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ پولستانی کلیسا، حکومت اور شوپاں کے دل کے تحویل دار ایسی کسی بھی تحقیق کے مخالف رہے ہیں، جس کی ایک وجہ شوپاں کے دور کے ایک رشتہ دار کی طرف سے کی جانے والی مخالفت بھی ہے۔

تاہم سائنسی ماہرین نے حال ہی میں شوپاں کے دل کا معائنہ کیا، جس کی وجہ ایسے خدشات تھے کہ شیشے کے جس جار میں یہ دل محفوظ کیا گیا ہے، اس میں موجود الکوحل بخارات بن کر اڑ سکتی ہے اور نتیجتاﹰ یہ دل سوکھ بھی سکتا ہے۔ چودہ اپریل کو ماہرین نے خفیہ طور پر اس امر کا جائزہ لیا، لیکن اس عمل کو ستمبر تک خفیہ ہی رکھا گیا۔ اس دوران شوپاں کے دل کی کوئی ایک ہزار تصاویر بھی لی گئیں۔

وارسا کے ہولی کراس چرچ کے مذہبی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شوپاں کے دل کے معائنے کو سنسنی پھیلانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ چرچ کے مطابق شوپاں کے دل کی تصاویر کو اخباروں میں شائع کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا سکتی۔ تاہم یہ ثابت کرنے کے لیے کہ شوپاں کا دل ابھی تک درست شکل میں ہے، اس دل کی ایک تصویر جاری کی گئی ہے۔

install suchtv android app on google app store