میری آنکھوں سے تم کوئی تو خواب دیکھو تحریر

  • اپ ڈیٹ:
  • زمرہ کالم / بلاگ
راضیہ سید راضیہ سید

اگرکوئی مجھ سے پوچھے کہ دنیا میں سب سے بڑی نعمت خداوندی کیا ہے تو میں محض یہی کہوں گی کہ بصارت ۔ آنکھیں واقعی بڑی نعمت ہیں ، کبھی آپ نے رنگوں کا تصور آنکھوں کے بغیر کیا ؟ کبھی آپ کی نگاہوں میں آپ کی پسندیدہ شخصیت کا خاکہ بنا بصارت کے آیا ؟ کبھی آپ کے ذہن میں قوس قزح کا خیال آنکھوں کی مدد کے بغیر آیا ؟ یقینا نہیں ۔

اگرچہ کہ نابینا افراد کو بھی خواب دیکھنے کا نہ صرف حق حاصل ہے بلکہ یقینا ان کی تعبیر پانے کا بھی مکمل استحقاق ہے ۔ کسی کی جسمانی معذوری یا کمی اسکی شخصیت میں کوئی کمی پیدا نہیں کرتی بلکہ اس سمیت ہم سب کو بھی خدا کا مزید شکر گذار بنا دیتی ہے ۔

لیکن یہ ہماری کم علمی ہوتی ہے کہ ہم ان نابینا افراد کی زندگیاں سہل کرنے کی کوشش نہیں کرتے ۔ ہم کسی سٹرک پر جا بھی رہے ہوں تووہاں بھی ہم قطار میں کسی نابینا کو دھکا دینا نہیں بھولتے

یہ ہماری انسانیت سے نفرت کا ثبوت نہیں تو اور کیا ہے ۔؟

ہاں لیکن کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ زندگی کی تمام رعنائیاں آپ ان کی آنکھوں سے دیکھیں ۔ آپ ان کی سوچ سے اپنی ترقی کا سفر جاری رکھیں ۔

ان کی آنکھوں کے جگنو آپ کے ہمراہ ہوں ۔۔بالکل جو مہربان افراد اپنی وفات کے بعد اپنی آنکھیں عطیہ کر دیتے ہیں وہ ایسے ہی روشنی کے مینار ہوتے ہیں جو یہ جانتے ہیں کہ کسی کی اندھیری زندگی میں روشنی کس طرح لے کے آنی ہے ، کس طرح انھیں بھی اپنی طرح کا ایک کارآمد رکن بنانا ہے ۔

بصارت کی کمی اور آنکھوں کے ان عطیات کے حوالے سے اگر ہم اعداد و شمار پر ایک نظر ڈالیں تو علم ہو گا کہ سری لنکا دنیا کا وہ واحد ملک ہے کہ جہاں سب سے زیادہ آنکھوں کے علطیات دئیے جاتے ہیں اب تک سری لنکا نے ستاون ممالک میں ساٹھ ہزار کے قریب آنکھوں کا عطیہ کیا ہے ۔

سن دو ہزار تین میں اقوام متحدہ کی ایسوسی ایشن برائے آئی ڈونیشن نے سری لنکن آئی ڈونیشن کے ساتھ مل کر ایک منصوبے کا آغاز کیا یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ پاکستان سری لنکا سے سب سے زیادہ یعنی سالانہ بیس ہزار کارینا وصول کرتا ہے جبکہ مصر اور جاپان میں اسکی تعداد بالترتیب آٹھ ہزار اور چھ ہزار ہے اور یہ تمام آنکھوں کے عطیات سری لنکا سے حاصل کئے جاتے ہیں ۔

ہمارے ملک میں زیادہ تر بصارت سے محرومی کی وجوہات میں سفید اور کالا موتیا ، ذیابیطس ، قرینہ کی سفیدی ، ککرے اور بچوں میں وٹامن اے کی کمی شامل ہیں ۔

الشفا آئی ٹرسٹ ہاسپٹل میں ہرماہ ایک سو بیس مریضوں کو نئی آنکھیں لگائی جاتی ہیں ، صاحب استطاعت لوگوں کے لئے یہاں ایک لاکھ بیس ہزار روپے میں آنکھیں لگائی جاتی ہیں جبکہ ساٹھ مستحق مریضوں سے ایک پائی بھی وصول نہیں کی جاتی ۔

یہ تو ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ کسی مثبت چیز میں بھی منفی پہلو تلاش کرنے لگتے ہیں ، ہمارے ہاں کتنے ایسے نابینا افراد ہیں جو ہماری طرح دنیا کی اس خوب صورتی کو دیکھنا چاہتے ہیں اور کئی ایسے مخلص افراد بھی ہیں جو اپنی آنکھیں ان کو دینا چاہتے ہیں لیکن ہم کبھی اس میں مذہب کو لے آتے ہیں تو کبھی کوئی اور وجہ ہمارے سامنے آکھڑی ہوتی ہے جبکہ ہمارے اردگرد ایدھی صاحب کی مثال موجود ہے ۔

اس بات سے قطع نظر کہ یہ آنکھوں کے عطیات دینا شرعی عمل ہے یا نہیں کسی بھی شخص کی ہمدردی اور انسان دوستی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو گا کہ وہ اپنی آنکھوں کو بھی آپ کے لئے دے گیا ۔

آج صرف دو باتیں کہنا ہیں کہ اپنے قریب موجود نابینا افراد کا خیال رکھیں ، انھیں اپنے مرنے کے بعد آنکھوں کا عطیہ اپنی رضامندی اور خوشی سے دیجئیے ، صرف یہ سوچئیے کہ مرنے کے بعد بھی آپ ان کی آنکھوں میں زندہ رہیں گے ۔ شاید یہ تمام نابینا افراد آپ کی آنکھوں سے کوئی خواب دیکھنے کے منتظر ہیں ۔۔کیا آپ انھیں ایسا کرنے میں مدد دیں گے ۔؟

install suchtv android app on google app store