طارق محمود پاشا چیئرمین ایف بی آر مقرر

طارق محمود پاشا چیئرمین ایف بی آر مقرر طارق محمود پاشا چیئرمین ایف بی آر مقرر

وفاقی حکومت نے پاناما تنازع کے حوالے سے جاری سیاسی گرما گرمی کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قابل اعتماد سرکاری افسر کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا چیئرمین تعینات کر دیا جبکہ سول اور عسکری اداروں کے ملازمین کی تنخواہ، پینشن اور الاؤنسسز میں بھی 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔

اسحاق ڈار کے خصوصی معاون گریڈ 22 کے افسر طارق محمود پاشا کو ایف بی آر کا سربراہ مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ فوری طور پر ریونیو ڈویژن کے سیکریٹری کا اضافی چارج بھی دے دیا گیا۔

واضح رہے کہ وزیر خزانہ کے ماتحت طارق محمود پاشا کے پاس سیکریٹری اکنامک افیئرز ڈویژن (ای اے ڈی) کا چارج بھی ہے، انہیں رواں برس فروری میں سیکریٹری ای اے ڈی مقرر کیا گیا تھا۔

ایک اعلیٰ عہدیدار نے طارق محمود پاشا کے سیکرٹیری ای اے ڈی کا عہدہ چھوڑنے کے حوالے سے بتایا، تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ وہ وزیر خزانہ کے خصوصی معاون کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

طارق محمود پاشا کے پاس معاون خصوصی برائے وزیر خزانہ کی حیثیت سے سیکریٹری شماریات ڈویژن کا اضافی چارج بھی موجود ہے جبکہ ریونیو، شماریات، معاشی معاملات اور نجکاری ڈویژن بھی وزیر خزانہ کے ماتحت ہے۔

واضح رہے کہ پاشا کا تعلق محکمہ اِن لینڈ ریونیو سے تھا، تاہم انہیں بعد ازاں سیکریٹریٹ گروپ میں منتقل کر دیا گیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد ان کی وزارت خزانہ میں منتقلی ہوئی، جبکہ رواں برس کے آغاز میں ہی ان کو گریڈ 22 میں ترقی دی گئی۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے طارق محمود پاشا کی بطور چیئرمین آف ایف بی آر اور سیکریٹری ریونیو تقرری کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پینشن میں اضافہ

حکومت کی جانب سے ایک علیحدہ نوٹیفکیشن میں وفاق کے تمام سرکاری اور عسکری ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز جبکہ وفاق، عسکری اور نیم عسکری اداروں کے ریٹائرڈ ملازمین کی پینشنز میں اضافے کی منظوری بھی دی گئی۔

تنخواہوں میں اضافے پر یکم جولائی 2017 سے عمل درآمد کیا جائے گا جبکہ نیچے سے اوپر لیول پر ترقی کی صورت میں جو تقرریاں تنخواہوں میں اضافے سے پہلے کی گئیں، ان کی تنخواہیں اسی حساب سے ہوں گی جبکہ جن کی ترقی تنخواہوں میں اضافے کے بعد کی گئی ہے، ان کو اس کے مطابق تنخواہ دی جائے گی۔

حکومت کی جانب سے 2017 میں بنیادی تنخواہوں کے ساتھ ایک اور 10 فیصد ایڈ ہاک ریلیف الاؤنس کی منظوری دی گئی تھی، جن میں وفاقی حکومت کے ملازمین ، سول سرونٹ اور کنٹریکٹ ملازمین بھی شامل ہیں۔

نوٹیفیکشن کے مطابق ایڈ ہاک ریلیف الاؤنس انکم ٹیکس ، چھٹیوں اور ریٹائرمنٹ سے قبل آخری تنخواہ تک موضوع بنا رہے گا تاہم ملازمین کو اضافی چھٹیوں کی اجازت نہیں ہوگی، ایڈ ہاک ریلیف ہاؤس رینٹ ریکوری، مشاہرہ اور گریجوٹی کے لیے استعمال نہیں ہوگا۔

گریڈ ایک سے گریڈ 4 تک کے ملازمین کے لیے یومیہ الاؤنس 310 سے 500 روپے تک تھا جو بڑھا کر 496 سے 800 کر دیا گیا، جبکہ گریڈ 5 سے 11 تک کے ملازمین کے لیے 624 سے 880 تک کا یومیہ الاؤنس بڑھایا گیا ہے، 12 سے گریڈ 16 اور 22 گریڈ تک کے ملازمین کے لیے 60 فیصد تک اضافہ کیا گیا، جس پر فوری طور سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

ترتیب وار الاؤنس میں 12 سے 14 ہزار ماہانہ اضافہ کیا گیا جبکہ سرکاری ملازمین کی مالی امداد میں بھی 5 سے 15 ہزار روپے جبکہ میت کے لیے تابوت کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جو 1600 سے 4 ہزار 800 روپے کے در میان ہے ۔

install suchtv android app on google app store