آم کی پیدوار میں 20فیصد کمی کا امکان

آم کی پیدوار میں 20فیصد کمی کا امکان فائل فوٹو

صوبہ سندھ اور پنجاب میں رواں سال مارچ میں موسم کی تبدیلی اور گردو غبار کے باعث آم کی پیداوار 20 فیصد تک متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

مارچ میں موسم غیر معمولی طور پر سرد رہا جس کے نتیجے میں آم پیدا کرنے والے علاقے متاثر ہوئے، خاص طور پر سندھ، جہاں آم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ 35 فیصد تک لگایا جارہا ہے۔

مذکورہ موسمی تبدیلی سے صوبہ پنجاب تو بچا رہا تاہم یہاں آم کی پیداوار میں 15 فیصد تک کی کمی کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ایکسپورٹرز کا کہنا تھا کہ مذکورہ کمی برآمداد پر اثر انداز نہیں ہوگی، انھوں نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ رواں سال آم کی برآمداد میں اضافے کا امکان ہے، خاص طور پر خیلجی ممالک کیلئے، جہاں ماہ رمضان المبارک عین ایکسپورٹ سیزن کے درمیان آرہا ہے۔

محکمہ ذراعت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'گذشتہ کے اعداد شمار کے مطابق صوبہ پنجاب سالانہ 13 لاکھ ٹن آم کی پیداوار کرتا ہے، رواں سال مذکورہ مقدار میں 1 سے ڈیڑھ ٹن کمی ہوسکتی ہے۔

سندھ سے آنے والی رپورٹس کے مطابق 400،000 ٹن کی مجموعی پیداوار کم ہو کر 300،000 ٹن ہونے کا امکان ہے جبکہ کاشت کاروں نے اس نقصان میں مزید اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

آم کے مقامی ایکسپورٹر سعادت اعجاز قریشی نے دعویٰ کیا ہے کہ مقامی طور پر آم کی پیدوار کچھ بھی ہو لیکن یہ ایکسپورٹ پر اثر انداز نہیں ہوگی، ہمارا ملک میں تقریبا 80،000 ٹن آم کی ایکسپورٹ کرتا ہے جو مقامی پیدوار کا 4 سے 5 فیصد ہے، اس سے ایکسپورٹ متاثر نہیں ہوگی، تاہم ہوسکتا ہے اس میں رمضان المبارک کے باعث اضافہ ہوجائ۔

انھوں نے اُمید ظاہر کی کہ خلیجی ممالک کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کی مقدار میں 10،000 ٹن کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

پاکستان ہارٹیکلچر ڈویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی (پی ایچ ڈی ای سی) کے راحیل عباس نے اُمید کا اظہار کیا رواں سال آم کی ایکسپورٹ 100،000 ٹن تک جاسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس سے قبل بھی 100،000 ٹن تک آم ایکسپورٹ کرتا تھا تاہم اس کی مقدار میں بتدریج کمی آئی اور یہ 70،000 سے 80،000 ٹن تک پہنچ گئی۔

انھوں نے مزید کہا کہ رواں سال آم کی پیداوار میں کمی کے باوجود ایکسپورٹ 100،000 ٹن سے زائد ہوسکتی ہے۔

install suchtv android app on google app store