سوئس بینکوں میں اربوں ڈالرز تک جلد رسائی کا امکان مسترد: ڈار

وزیر خزانہ اسحاق ڈار وزیر خزانہ اسحاق ڈار

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سوئس بینکوں میں موجود پاکستانیوں کے اربوں ڈالرز کی جلد واپسی کے امکان کو مسترد کردیا ہے۔ وفاقی وزیر نے یہ بات جمعرات کواسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور برطانیہ کے ریونیو اینڈ کسٹمز ادارے کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتائی۔

ایف بی آر چیئرمین طارق باجوہ اور برطانیہ کے ادارئے بین الاقوامی ترقی کے پاکستان میں سربراہ رچرڈ منٹگمری نے مفاہمتی یاداشت پر دستخط کیے۔ اسحاق ڈار اور برٹس ہائی کمشنر فلپ برٹن بھی تقریب مٰں موجود تھے۔

وفاقی وزیر نے سوالات کے جواب میں زیادہ نہیں بولا تاہم اس بات کی تردید ضرور کی کہ پاکستانیوں کے سوئس بینکوں میں دو سو ڈالرز موجود ہیں اور کہا کہ یہ اعدادوشمار محض اندازے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعدد ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ اور دیگر نے کئی برس کی کوشش کے بعد سوئٹزرلینڈ سے اپنے شہریوں کے بینک اکاﺅنٹس کے ڈیٹا کی تفصٰلات کے تبادلے کے معاہدے کیے ہیں مگر وہ بھی کوئی رقم واپس لانے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔

انہوں نے کاہ کہ نواز لیگ کی حکومت نے سوئٹزرلینڈ سے بات چیت کا آغاز کیا ہے کہ تاکہ دوہرے ٹیکسوں کے نظام سے بچا جاسکے، جبکہ اس اقدام سے وہ ٹیکس یونیو لانے میں مدد ملے گی جو لیکج کی بناءپر قومی خزانے میں آ نہیں پاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کام شروع ہوگیا ہے اور یہ کچھ برسوں سے مکمل ہوجائے گا جس کے بعد توقع ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہی معاہدہ طے پا جائے گا۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ سوئس حکام سے مذاکرات وفاقی کابینہ کی منظوری سے شروع کیے گئے اور ابتدائی بات چیت کے لیے ایک ٹیم جنیوا بھیجی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور اس کے برطانوی ہم منصب کے درمیان باہمی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس سے ٹیکس کمیونیکشن سسٹم کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی جبکہ برطانوی ٹیکس انتظامیہ سے ٹیکس نظام میں اصلاحات کے بارے میں سیکھا جاسکے گا۔

ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں اور ان کی جانب سے سول نافرمانی کی کال اور عوام سے بلوں اور ٹیکسوں کی ادائیگی کی درخواست کے باوجود ٹیکس ریکوری متاثر نہیں ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے اولین دو ماہ کے دوران احتجاجی تحریکوں اور عید کی تعطیلات کے باوجود 319 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں جمع کیے ہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ رقم گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران جمع کیے گئے 279 ارب روپے سے 14.5 فیصد زائد ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت اور ایف بی آر کو آئندہ مہینوں میں وصولی کو بہتر بنانے کے لیے جارحانہ اہداف طے کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس فائلز جمع نہ کرانے والوں کے خلاف مہم کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیکس انتظامیہ نے 2275 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2267 ارب روپے اکھٹے کیے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ رواں مالی سال کے اولین دو ماہ کے دوران ترسیلات زر میں بہتری آئی ہے اور یہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 12.5 اضافے کے ساتھ 2.97 ارب ڈالرز رہی ہے۔

تاہم اسحاق ڈار نے تسلیم کیا کہ اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے باعث کم از کم 2.4 ارب ڈالرز کی تین اہم ٹرانزیکشنز کو روکنا پڑا ہے، جس میں او جی ڈی سیل ایل بونڈز، سکوک اسلامک بونڈز کے اجراءاور آئی ایم ایف کی جانب سے ادائیگی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پرامید ہے کہ ان ٹرانزیکشنز کو آئندہ ماہ مکمل کرلیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں برطانوی ہائی کمشنر فلپ برٹن نے کہا کہ ان کا ملک پاکستانی حکومت کی پالیسیوں پر مطمئن ہے، برطانیہ جمہوری نظام اور پاکستان میں جمہوریت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

install suchtv android app on google app store